وفاقی وزیر برائے ترقی، منصوبہ بندی وخصوصی اصلاحات اسد عمر نے کہا ہے کہ سی پیک کے حوالے سے غلط خبریں پھیلائی جاتی ہیں تاکہ غلط تاثر پھیلے۔
بیرونی قرضوں میں سے74فیصد قرضہ مغربی دنیا یا عالمی مالیاتی اداروں سے لیا گیا۔پاکستان کے بیرونی قرضے کا 26فیصد چین سے لیا گیا۔ 74فیصد قرضے سے خطرہ نہیں تو 26فیصد سے کیسے ہوگا؟پاکستان کے مجموعی قرضے کا 10فیصد چین سے لیاگیا۔ پی ٹی آئی حکومت آنے کے بعد سی پیک پر زیادہ کام ہوا ہے۔ ہم آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہیں۔سی پیک میں کوئی قرضہ خفیہ نہیں۔
ان خیالات کااظہار اسدعمر نے چیئرمین سی پیک اتھارٹی خالد منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسد عمر کا کہنا تھاکہ سی پیک کے حوالہ سے اکثر بار، بار ایسی خبریں پھیلائی جاتی ہیں جس سے مایوسی پھیلے یا جس سے صرف پاکستان کے عوام کو ہی نہیں بلکہ دنیا کو غلط تاثر دیا جاسکے۔ شاید دانستہ یا نادانستہ طور پر ہمارے بھائی لوگ اور پاکستانی اس ڈس انفارمیشن مہم کا حصہ بن جاتے ہیں۔
جو سی پیک کے منصوبے کئے گئے ان کے حوالہ سے معلومات ایک بار نہیں کئی بار دہرائی جاچکی ہیں، پارلیمان کے اندر سینیٹ کی منصوبہ بندی کی کمیٹی سی پیک کے حوالہ سے سوالات پوچھتی ہے، قومی اسمبلی کی کمیٹی سی پیک کے حوالہ سے سوالات پوچھتی ہے اورسی پیک کے حوالہ سے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں سینیٹرز بھی ہیں اور قومی اسمبلی کے ارکان بھی ہیں، سی پیک منصوبہ کے حوالہ سے پارلیمانی نگرانی موجود ہے، سی پیک میں زیادہ بجلی کے منصوبے شامل ہیں ، کسی منصوبہ کا ٹیرف کیا ہے، اس کی لاگت کتنی آئی اور اس کا کمرشل فنانسنگ اسٹرکچر کیا ہے وہ بھی سب نیپرا کے پاس اس کی ویب سائٹ پر موجود ہیں اور وہاں سے جاکر لی جاسکتی ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہیں،آئی ایم ایف نے سی پیک کے حوالہ سے ہم سے معلومات مانگی تھیں جو ہم نے ان کے ساتھ شیئر کردیں اور اس کے بعد لوگوں نے آئی ایم ایف کے مذاکرات کے دوران سی پیک کے قرضوں کے حوالہ سے کچھ نہیں سنا ہو گا۔