سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل پی ٹی آئی نے ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا

پاکستان تحریک انصاف نے سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

جمعہ 3دسمبر کو قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ اور ایم پی اے خرم شیر زمان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔

درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، اسپیکر سندھ اسمبلی، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ و سیکریٹری قانون، چیف الیکشن کمشنر فریق کو فریق بنایا گیا۔

درخواست کے مطابق سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2021 آئین کے آرٹیکل اے 140، 32، 17، 8، 7 کے خلاف ہے۔ آئین کے مطابق تمام اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا لازم ہے۔

استدعا کی گئی کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیمی بل کو کالعدم قرار دیا جائے۔

کراچی میں سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں حلیم عادل شیخ نے الزام لگایا کہ پیپلزپارٹی چوری چھپے بل لے کر آئی جس کے ذریعے پیپلزپارٹی کراچی پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ سے صحت اور تعلیم کا نظام واپس لے لیا گیا جبکہ بل کے تحت کوئی بھی شخص میئر یا چیئرمین بن سکتا ہے۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل خلاف آئین اور خلاف قانون ہے۔

صوبے میں غیرقانونی عمارتوں کو ریگولرائز کرنے سے متعلق حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ریگولرائزیشن آرڈیننس دراصل کرپشن سسٹم کو طول دینے کے لیے ہے جبکہ آرڈیننس پارلیمنٹ کو عدلیہ سے لڑانے کی سازش ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین آباد نے کہا تھا کراچی میں 700 عمارتیں غیرقانونی ہیں۔

واضح رہے کہ ترمیمی بل کے خلاف یکم دسمبر کو جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے شہر کے سات اہم مقامات پر دھرنے بھی دیے گئے تھے.

سندھ حکومت نے 26نومبر کو لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں ترامیم منظور کی تھیں، جس کے تحت بلدیاتی نظام کا موجودہ ڈھانچہ تبدیل ہونے جا رہا ہے۔

ضلع میونسپل کارپوریشنز ڈی ایم سی کو ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز ٹی ایم سی میں تبدیل کیا جائے گا۔

ترمیم شدہ ایس ایل جی اے میں محکمہ تعلیم اور محکمہ لوکل ٹیکس (اشتہار) میٹروپولیٹن کارپوریشن کے تحت کام کریں گے۔

ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز ایس ایل جی او 2001 کی طرز پر کے ایم سی کے تحت کام کریں گی جہاں ٹاؤن انتظامیہ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی (سی ڈی جی کے) کے تحت کام کررہی تھی۔

بلدیاتی نظام میں ترامیم کے تحت ٹی ایم سی کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، اور وہ آبادی کی مخصوص تعداد پر بنائی جائیں گی۔

ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز کے ایم سی کے میئر کی اجازت سے ٹیکس اور فیسیں وصول کریں گی۔

ترامیم کے مطابق ٹیکس جمع کرنے کا اختیار میئر کے ہاتھ میں ہوگا، جو ٹی ایم سی کو ٹیکس اور فیس جمع کرنے یا نہ کرنے کی اجازت دیں گے جبکہ سندھ حکومت کے ایم سی پر کوئی بھی نیا ٹیکس لگانے کی مجاز ہوگی۔

شہری سندھ میں یونین کمیٹیاں جبکہ دیہی سندھ میں یونین کونسلز موجود رہیں گی.

اپنا تبصرہ بھیجیں