سندھ اسمبلی میں صوبائی حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود بلدیاتی ترمیمی بل 2021 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کی جانب سے ترمیمی بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا گیا، جہاں اپوزیشن نے مخالفت کرتے ہوئے شورشرابہ کیا اور ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔ قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ اور دیگر ارکان بل کے خلاف احتجاج کے لیے اسپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ گئے جنہوں نے ہاتھوں میں پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔
حزب اختلاف کی جانب سےکالا قانون نا منظور کے نعرے لگائے گئے لیکن اپوزیشن کے احتجاج کے دوران ایوان نے کثرت رائے سے ترمیمی بل منظور کر لیا۔ وزیر بلدیات ناصرحسین شاہ کا کہنا تھا کہ بل کی منظوری پر سب کا شکرگزار ہوں یہ ہماری لیڈرشپ کاوژن ہے۔ بلدیاتی انتخابات قوانین پر اپوزیشن کی تجاویز لی جائیں گی تمام جماعتوں کی مشترکہ تجاویز پر ٹاؤن سسٹم لایا جا رہا ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ٹاؤن سسٹم کو دوبارہ لا رہے ہیں، آبادی بڑھی ہے اس لیے چند ٹاؤنز بڑھیں گے اور ان کی تجاویز پر عمل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب تحریری تجاویز آئی ہیں اور انہوں نے ٹاؤن سسٹم لانے کا کہا ہے، جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم)، جماعت اسلامی اور سب کی کی یہ تجویز تھی جس کی وجہ سے یہ نظام لایا جارہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں شہری علاقے اور کارپوریشنز ہیں وہاں ٹاؤن سسٹم لایا گیا ہے، جن میں کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص، شہید بینظیر آباد میں بھی کارپوریشنز لائی جارہی ہیں اور ٹاؤن سسٹم وہاں بھی ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نے کوئی تفریق نہیں کی ہے، ایک ہی قانون ہے لیکن جہاں شہری علاقے ہیں، وہاں جو یونین کمیٹیاں بنتی ہیں یا دیہی علاقوں میں یونین کونسلز بنتی ہیں تو ان کی آبادی میں فرق ضرور ہوتا ہے۔