حیدرآباد: اوپر کی جانب سے بہاؤ میں کمی کے باعث سندھ کے تینوں بیراجوں میں پانی کی قلت ہر گزرتے دن کے ساتھ بدتر ہوتی جارہی ہے جس کے باعث آبپاشی حکام کو ’روٹیشن پروگرام‘ کا سہارا لینا پڑتا ہے تاکہ تمام وصول کنندگان کے درمیان محدود پانی تقسیم کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان کے پانی کے بہاؤ میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، اس کی وجہ آبپاشی حکام کو سکھر بیراج کی چار بائیں کینال کے لیے روٹیشن پروگرام شروع کرنے پر مجبور ہیں تاکہ دائیں کینال کی نہروں کو پانی مہیا کیا جا سکے۔
بیراج حکام نے روہڑی اور نارا کی دو اہم نہروں کے بہاؤ کو کم کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ دائیں کینال کی نہروں کے لیے کم از کم بہاؤ کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس وقت گڈو اور سکھر بیراجوں کو 19 فیصد اور 14 فیصد کی قلت کا سامنا ہے۔
بلوچستان کو گڈو اور سکھر کے دونوں بیراجوں پر پانی کی قلت سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے جہاں سے صوبے کو دو مختلف نہروں پر پانی ملتا ہے۔
گڈو بیراج پر بلوچستان میں 9 فیصد اور سکھر میں 35 فیصد پانی کی تقسیم کے معاہدے 1991 کے تحت 10 یومیہ بنیاد پر پانی کی تقسیم کے مطابق ہے.
محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کہ سکھر بیراج سے 7 اگست کو صرف 48 گھنٹوں کے لیے 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک کا اخراج ہوا،
زیادہ سے زیادہ بہاؤ کے ساتھ بیراج کی سطح 200.45 فٹ پر 10 دن کے لیے صرف 3 سے 12 اگست تک برقرار رکھی جا سکتی ہے تاکہ نہروں کو بہاؤ فراہم کیا جا سکے۔
پانی کا بہاؤ 7 اگست کو 2 لاکھ 50 ہزار 354 کیوسک سے کم ہوکر 13 اگست کو 84 ہزار 350 کیوسک رہ گیا جو ‘نازک صورتحال’ کی نشاندہی کرتا ہے۔
بیراج کے دائیں کینال کی نہروں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بیراج کو تقریبا 150 ڈیڑھ لاکھ کیوسک پانی کی ضرورت ہے اور کوٹری بیراج کے لیے بہاو کی ضرورت ہے۔
سکھر بیراج کے دائیں کینال کی نہروں کو چاول اگانے والے علاقوں کے لیے بہاؤ کی ضرورت ہے اور کیرتھر برانچ سے بلوچستان کو پانی فراہم کیا جاتا ہے۔