کراچی: پاکستان کےمایہ ناز گلوکار ، اداکار اور ہدایت کار سجاد علی آج اپنی 55ویں سالگرہ منارہے ہیں.
پاکستانی گلوکار، اداکار اور ہدایت کار سجاد علی 24 اگست 1966 کو لاہور میں پیدا ہوئے اور کراچی کے نیشنل آرٹس کالج سے تعلیم حاصل کی، اداکاری اور ہدایت کاری کے میدان میں صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے سجاد علی نے اپنے چچا تصدق حسین سے کلاسیکی موسیقی کی تربیت حاصل کی۔
سجاد علی نے 14 برس کی عمر میں کلاسیکی موسیقی کے پروگرام راگ رنگ میں پرفارم کیا، پکے راگ ہوں یا دھیمے سر یا پھر پاپ سونگ، سجاد علی ہر صنف میں نمایاں ہیں۔
پاکستان میں پاپ موسیقی متعارف کروانے کا سہرا بھی سجاد علی کے سر جاتا ہے۔ 90ء کی دہائی میں گلوکاری کے شعبے میں حکمرانی کرنے والے سجاد علی پاکستان میوزک انڈسٹری کو کئی کامیاب گانے دے چکے ہیں۔ سجاد علی کے گانے ’’باوری چکوری‘‘ نے موسیقی کو سمجھنے والے افراد کو اس کی جانب متوجہ کیا تھا جس کے بعد بڑے بڑے قد آور گلوکاروں کا ماننا تھا کہ یہ آگے جا کر خوب نام کمائے گا اور پھر ایسا ہی ہوا۔
1993 میں سجاد علی کے گیت ‘ بے بیا ‘ نے تہلکہ مچا یا جبکہ ” چیف صاحب ، ابھی موڈ نہیں، سوہنی لگ دی ، چل رہن دے ، سنڈریلا ، سجاد علی کے سپرہٹ گانوں میں سے ایک ہیں۔ لگایا دل، ہر ظلم، تم ناراض ہو، یہ بھی چند ایسے گانے ہیں جس نے سجاد علی کی شہرت کو چار چاند لگا دیئے۔ ان کے گائے ہوئے گانے نہ صرف پاکستان میں بلکہ بھارت برطانیہ اور امریکا میں بھی کافی مقبول ہوئے۔ سجاد علی کا آخری البم 2008 میں ریلیز ہوا۔
سجاد علی کے گانے ’’بے بیا‘‘ نے انہیں راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ سجاد علی جس طرح غزل گلوکاری میں ڈوب کر گاتے ہیں وہیں پاپ سونگز میں ان کا فن خوب بولتا ہے۔ آج کل کے دور میں جہاں ہر کوئی ریپ سانگ کا دیوانہ وہاں بھی سجاد علی کے منفرد انداز اور دھیمے گانوں نے چاہنے والوں کو سحر میں جکڑ رکھا ہے۔
سجاد علی نے اداکاری اور ہدایتکاری میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے ، انہوں نے اطہر شاہ خان کے ایک پروگرام ” آپ جناب ” سے ٹیلی ویژن میں قدم رکھا۔ جبکہ فلمی دنیا میں “لو لیٹر” ، “منڈا تیرا دیوانہ ” ، “ایک اور لو سٹوری ” میں اداکاری کا جادو جگایا ۔ سجاد علی کو 23 مارچ 2019 ء کو حکومت پاکستان کی جانب سے بہترین گلوکاری کے اعتراف میں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔