زرداری ٹولے کا فوکس ملکی معیشت نہیں بلاول ہاؤس کی معیشت ہے، شہباز گِل

ترجمان وزیر اعظم، معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل نے کہا ہے کہ زرداری ٹولے کا فوکس ملکی معیشت نہیں بلاول ہاؤس کی معیشت ہے۔

ڈاکٹر شہباز گِل نے بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ زرداری ٹولے کا فوکس ملکی معیشت نہیں بلاول ہاؤس کی معیشت ہے، سندھ کے ڈاکو پروپیگنڈے کے بجائے صوبے کےعوام کو انکا حق دیں۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کی دھمکی عوام کیلئے نہیں اقتدار کیلئے ہے، یہ گیدڑ بھبکیاں 3 سال سے سن رہے ہیں، ان تِلوں میں تیل نہیں، چور لٹیروں کیساتھ عوام نہ پہلے کھڑی تھی نہ آگے ہوگی۔

ترجمان وزیر اعظم، معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل کا کہنا تھا کہ عوام کی واحد امید وزیر اعظم عمران خان ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے پارلیمنٹ سے زبردستی ایک بجٹ منظور کروایا ، پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اجتجاج کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ منی بجٹ کی منظوری کے وقت کئے جانے والے وعدے پورے نہیں کیے ، منی بجٹ کے نتیجے میں مہنگائی کا اثر عوام پر پڑے گا ، عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت کے خلاف احتجاج کیا جائے ، پیپلز پارٹی 27 فروری کو کراچی سے نکلے گی۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ، پہلے دن سے عدم اعتماد لانے کا مطالبہ تھا کہ جمہوری طریقے سے ان کو نکالا جائے، عوام کا مطالبہ ہے کہ ہم ان کو عمران سے نجات دلائیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جا کر مذاکرات کر سکتے ہیں ، عوام کو اس بحران سے نکال سکتے ہیں ، منی بجٹ رات کے اندھیرے میں منظور کروایا گیا ، اسٹیٹ بینک کا بل بھی زبردستی منظور کروایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک عدلیہ اور عوام کا جوابدہ نہیں ہو گا اور آئی ایم ایف کے کہنے پر چلے گا، اسٹیٹ بینک کی غلامی کے بل سے حکومت نے ہماری معیشت پر اور آزادی پر حملہ کیا ہے، آئین و قانون میں صدارتی ایمرجنسی کی گنجائش نہیں ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ جب بھی زبر دستی صدارتی نظام لانے کی کوشش کی گئی ملک ٹوٹا ، صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑنے والے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہے ہیں تاکہ ہم مہنگائی ، بے روزگاری کی بات نہ کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں