اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں چین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ،بھارت سی پیک میں کامیابی نہیں چاہتا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس میں افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پرتوجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور ہم افغانستان میں امن اور استحکام کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہزار 277 لوگوں کو ایمیگریشن دی گئی ہے جبکہ ہم نے 4 ہزار لوگوں کو ویزے جاری کیے ہیں اور افغان کرکٹ ٹیم کو بھی رات 12 بجے کے بعد ویزے جاری کیے جا چکے ہیں۔ سرحد پر قرنطینہ سینٹر قائم ہے۔
شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ چین ہماری ترقی کا زینہ ہے اور چین سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ چینی سفیر کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سیکیورٹی دی جائے گی۔
سی پیک سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت سی پیک میں کامیابی نہیں چاہتا اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں چین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے خلاف عالمی سازشیں ہو رہی ہیں اور کچھ عناصر سی پیک کی ترقی نہیں چاہتے۔ افغانستان کے حالات کی وجہ سے سی پیک اور اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ہم نے 6 ڈرون خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چمن پر باب دوستی اور طورخم سرحدیں کھلی ہیں جبکہ طورخم سرحد پر لوگوں کو لا رہے ہیں لیکن لوگوں کو کابل ائیر پورٹ تک لانے کی ذمہ داری پاکستان کی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آنے والوں میں امریکی بھی شامل ہیں اور افغان طالبان نے یقین دلایا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔
وفاقی دارالحکومت میں ریسکیو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں ریسکیو 1122 کا ادارے کا قیام چاہتے ہیں اور 2 دن میں وزارت داخلہ ہیلپ لائن لانچ کرے گی۔
حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے شاید مولانا فضل الرحمان کی سیاست بہترہو جائے تاہم مولانا فضل الرحمان کی سیاست میں اب کچھ نہیں بچا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے ہمیں کوئی درخواست نہیں دی ورنہ میں آگے بھیج دیتا۔