خشک میوہ جات نہ صرف موسمِ سرما کے انمول تحفے سمجھے جاتے ہیں بلکہ ان کی اہمیت اور افادیت سے سال کے 12 مہینے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔قدرت نے پاکستان کے پہاڑی اور ٹھنڈے علاقوں کو ان کی پیداوار کے لیے منتخب کیا ہے۔ یہ میوے نہ صرف صحت کے لیے مفید ہیں بلکہ انسانی جسم کو موسم کی سختیوں کا مقابلہ کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں ۔ عام خیال ہے کہ ان کی تاثیر گرم ہوتی ہے اس لیے موسم سرما کے علاوہ ان کا استعمال نقصان دہ ہے جب کہ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ صحت کے لیے انتہائی مفید ہیں۔ گری دار میوہ کے استعمال سے آسٹوپروسس کا خطرہ کم ہوتا ہے اگر کوئی طبی مسئلہ نہ ہو تو کسی بھی موسم میں توازن و اعتدال کے ساتھ کھائے جا سکتے ہیں ایک دن میں ایک مٹھی کی برابر مختلف اقسام کے خشک میوے کھائے جاسکتے ہیں۔
آئیے دیکھیں کہ خشک میوے اپنے اندر کیا کیا غذائی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس موسم میں ہم ان سے صحت کے کون کون سے فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔
اخروٹ:
دوسرے خشک میوہ جات کے مقابلے میں اخروٹ مناسب قیمت پر دستیاب ہوتا ہے ۔ ماہرینِ غذائیت کے مطابق ایک سو گرام اخروٹ کی گری میں فولاد 2.1 ملی گرام اور حرارے 656 ہوتے ہیں۔ اس کی بھنی ہوئی گری سردیوں کی کھانسی کو دور کرنے کے لئے نہایت مفید ہے ۔اس کے تیل کا استعمال ذہنی دبائو اور تھکان کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ حضرات جو زیادہ کام کرتے ہیں ان کے ذہنی سکون کے لئے اخروٹ اور اس کے تیل کا استعما ل نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ اخرو ٹ کا استعما ل بلڈپریشر پر قابو پانے اور امراض ِقلب کی روک تھام کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔اخروٹ دن میں تین سے چار استعمال کیا جا سکتا ہے۔
چلغوزہ:
چلغوزے دیگر خشک میوہ جات کے مقابلے میں قدرے مہنگی قیمت پر دستیاب ہوتے ہیں۔گردے، مثانے اور جگر کو طاقت دیتے ہیں۔ سردیوں میں اس کے کھانے سے جسم میں گرمی بھر جاتی ہے۔ چلغوزے کھانے کے بعد کھائیں۔ اگر کھانے سے پہلے انہیں کھایا جائے تو بھوک ختم ہوجاتی ہے۔چلغوزے گردہ‘مثانہ اور جگر کو طاقت دیتے ہیں اس کے کھانے سے جسم میں گرمی اور فوری توانائی محسوس ہوتی ہے ۔
انجیر:
انجیر قدیم ترین پھلوں میں شامل ہے اس میں وٹامنز، معدنیات اور اینٹی آکسیڈینٹ کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ ہڈیوں اور تولیدی صحت کے ساتھ وزن میں صحت مندانہ اضافے کے لیے بھی بہترین انتخاب ہے۔ کینسر اور ذیابیطس قسم دوئم کے خطرات کو کم کرتی ہے۔ دوارن خون سے چربی اورنمکیات کو کم کرنے کی خاصیت کے باعث بڑھے ہوئے بلڈ پریشر کو توازن میں لاتی ہے اور دل کی صحت کے لیے مفید ہے۔ انجیر میں موجود فائبرز کی بڑی مقدار قبض سے بچاؤ کا مستندذریعہ ہے۔
پستہ:
پستے میں وٹامنز بی 6، پوٹاشیئم، میگنیشئم، کیلشئیم اور اینٹی آکسیڈینٹ موجود ہوتے ہیں۔ اس کے استعمال سے پھیپڑوں سے فاسد مادے خارج ہوجاتے ہیں روزانہ مناسب مقدار میں لینے سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے مدافعتی نظام کے لیے بہترین ہے جلد کو نرم وملائم کرتا ہے۔
کاجو:
کاجو میں بے شمار منرلز اور فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں۔اس میں پائے جانے والا ٹرپٹوفین اعصابی دباؤکو کنٹرول کرتا ہے ڈپریشن اور نیند کی کمی کاجو کے استعمال سے بہتری کی جانب آسکتی ہے۔شوگر کے مریضوں کے لیے بہترین ہے اس میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو خون میں موجودانسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں دانتوں اور ہڈیوں کے لیے مفید ہیں۔
کشمش:
یہ خشک انگور ہیں جو کہ معدنیات، وٹامنز، فائبرز، اینٹی آکسیڈینٹس اور مفید تیزابی مادوں سے بھر پور ہوتے ہیں۔ آنکھوں، آنتوں، جلد، اور شریانوں سے لیکر نظام ہاضمہ، اعصابی نظام اور ہڈیوں کی تشکیل تک سب میں مفید ہے۔
بادام:
بادام صدیوں سے قوتِ حافظہ، دماغ اور بینائی کے لئے نہایت مفید قرار دیا جاتا رہا ہے۔ اس میں وٹامن اے، وٹامن بی کے علاوہ روغن اور نشاستہ بھی موجود ہوتا ہے۔ یہ اعصاب کو طاقت ور بناتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔ دماغی کام کرنے والوں کے لئے اس کا استعمال ضروری قرار دیا جاتا ہے۔ ماہرین غذائیت کے مطابق ایک سو گرام بادام کی گری میں کیلشیم کی مقدار 254 ملی گرام، فولاد 2.4 ملی گرام، فاسفورس475ملی گرام اور حرارے 597 ہوتے ہیں۔ بادام قوت حافظہ‘ دماغ اور بینائی کیلئے بے حد مفید ہے اس میں حیاتین الف اور ب کے علاوہ روغن اور نشاستہ موجود ہوتا ہے۔ اعصاب کو طاقت فراہم کرتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔بادام خشک پھلوں میں بے پناہ مقبولیت کا حامل ہے ۔ اس حوالے سے ایک تحقیق کے مطابق 3 اونس بادام کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول لیول کو 14فیصد تک کم کرتا ہے۔
تل:
تل بھی موسمِ سرما کی خاص سوغات میں سے ایک ہے۔ جن بڑوں یا بچوں کو کثرت پیشاب کا مرض ہو اور سردیوں میں بوڑھے افراد اس کی زیادتی سے تنگ ہوں یا پھر جو بچے سوتے میں بستر گیلا کر دیتے ہوں، ان کو تل کے لڈو کھلانے چاہئیں۔ اس سے کثرتِ پیشاب کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسم میں گرمی پیدا کرتے ہیں۔ جن بوڑھوں کو بہت زیادہ سردی لگتی ہو ان کے لئے تو بہت ہی مفید ہیں۔ ماہرین غذائیت کے مطابق تل بہت توانائی بخش میوہ ہے۔
مونگ پھلی:
مونگ پھلی ایسا خشک میوہ ہے جو ہر طبقے کے پہنچ میں ہے۔ اس میوے کی ایک خاصیت اس میں بہت زیادہ تیل کا ہونا ہے لیکن مونگ پھلی میں موجود تیل یا چکناہٹ جسم کے کولسٹرول کو نہیں بڑھاتی ہے۔ ماہرین غذائیت کے مطابق ایک سو گرام مونگ پھلی میں 37.8 فی صد نشاستہ اور 31.9 فی صد پروٹین موجود ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن بی 1 کے علاوہ کیلشیم اور فاسفورس بھی پایا جاتا ہے۔ غذائیت میں مونگ پھلی اخروٹ کی ہم پلہ ہے۔مونگ پھلی ہردل عزیز اور سستا میوہ ہے۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جب کہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔کینیڈا میں کی جانے والے ایک تحقیق کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذیابطیس کے مریضوں کے لئے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ ماہرین کے مطابق دوسرے درجے کی ذیابطیس میں گرفتار افراد کے لئے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا تیل بہت مثبت نتا ئج مرتب کرسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مونگ پھلی میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔
کھجور:
کھجور ضروری غذائی اجزاء جیسے وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور حیرت انگیز طور پر ایک مزیدار پھل ہے جو انسانی نمو سمیت مجموعی صحت کے لیے ضروری تصورکی جاتی ہے۔یہی نہیں کھجوریں دن کے بہترین آغاز اور میٹابولزم میں اضافے کے لیے بھی ضروری تصور کی جاتی ہیں۔ چنانچہ ماہرین روزانہ درمیانے سائز کی ایک سے دو کھجوریں استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
سندس رانا، کراچی