سندھ حکومت نے فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو ناممکن قرار دیدیا. ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کہتے ہیں کہ سندھ حکومت کو مردم شماری کے حتمی اعدادوشمار پر تحفظات ہیں۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات سےمتعلق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان کی سربراہی میں اجلاس ہوا۔
ایڈمنسٹریٹر سندھ مرتضیٰ وہاب نے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نےمشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر اپیل دائر کی ہوئی ہے،اپیل پر فیصلے تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکتے،مردم شماری پر تحفظات تک قانون سازی ممکن نہیں۔
چیف سیکرٹری سندھ ممتاز علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت بلدیاتی قانون میں ترمیم کرنا چاہتی ہے،قانون سازی کیلئے6ماہ کا وقت درکار ہے۔
مزید برآں الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کے موقف پر الگ اجلاس بلا لیا ہے، الیکشن کمیشن کا اجلاس رواں ہفتے ہوگا،اجلاس میں سندھ حکومت کے موقف پر بلدیاتی انتخابات بارے فیصلہ ہوگا،
واضح رہے کہ سندھ کے بلدیاتی اداروں کی 30 اگست 2020 سے مدت مکمل ہوچکی ہے۔
اس سے پہلے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ میں سیاسی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ عام انتخابات سے قبل ہی سندھ میں بلدیاتی انتخابات ہوں گے اور یہ سیاسی جماعتوں کی بنیادوں پر ہوں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ انہیں مردم شماری پر اعتراضات ہیں جس کے ثبوت سی سی آئی میں پیش کیے ہیں اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر کے بحث کرانے کے لیے بھی خط لکھا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ مردم شماری میں سندھ کی آبادی کم دکھائی گئی ہے تاہم سندھ میں بلدیاتی انتخابات ایسے کرائیں گے جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو۔