سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے متعلق بل منظور کرایا۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک قانون منظور کروایا گیا، جس کے تحت دھاندلی کی جائے گی، قومی اسمبلی میں موجود الیکٹرانک ووٹنگ مشینز خراب ہیں اور ملک میں انتخابات کے لیے ای وی ایمز کا بل منظور کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کے اسمبلی میں کتنے اراکین موجود ہیں، یہ بل اس ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کا استعمال ہوتا ہے تو انہوں نے جن نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے وہ بھی نہیں ملیں گی۔
سندھ سے 11 افسران کے تبادلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کچھ ناسمجھ اور کم عقل لوگ جن کی کچھ تعداد سندھ اور وفاق میں ہے غلط بیانی کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ وفاق کے افسران کو سندھ حکومت کام کرنے سے روکتی ہے میں واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ یہ وفاق کے افسران نہیں ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 1954 میں سول سروس آف پاکستان کیپٹل کارڈر رولز بنے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ یہ وفاق کے نہیں فیڈریشن کے افسران ہیں اور فیڈریشن میں چاروں صوبے آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چنددنوں پہلے کچھ نوٹیفیکیشن ملے تھے، انہوں نے ایڈمسنٹریٹر سروس کے افسران کو ایک صوبے سے نکال کر ہمارے پاس بھیجا، ہم نے ان پر قانون کے مطابق تبادلہ خیال کیا، قانون کے مطابق ایڈمنسٹریٹر سروس میں 60 فیصد افسران فیڈریشن کے ہوں گے اور 40 فیصد سندھ کے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سندھ کے 19 افسران ہیں جب ہم نے وفاق کو کہا تو انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں میں یہ حال ہے، کچھ روز قبل جب چیف جسٹس پاکستان نے مجھے عدالت میں بلایا تو میں نے انہیں آگاہ کیا تو انہوں نے مجھے اٹارنی جنرل کو خط لکھنے کی ہدایت کی، جس پر وفاق نے پی ایس کے 7 اور پی ایس پی کے 8 افسران بھیجے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق یہ افسران وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی مشاورت سے آنے چاہئیں لیکن وزیر اعظم نے مجھ سےمشاورت نہیں کی۔
مراد علی شاہ نے آگاہ کیا کہ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو چار افسران آپ نے سندھ سے بلانے کی بات کی ہے وہ تجویز کابینہ مسترد کرتی ہے اور آپ کی طرف سے بھیجے جانے والے چار افسران کو کابینہ قبول کرتی ہے اور مزید افسران کو بھیجا جائے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں وفاقی حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ آپ کا جھگڑا میرے ساتھ ہے افسران کو تنگ نہ کریں، اگر آپ لڑنا چاہتے ہیں تو سندھ کابینہ سے لڑیں آپ افسران کو تنگ کرتے ہیں تو ہماری کارکردگی متاثر ہوتی ہے، ہم یہ اجازت آپ کو کبھی نہیں دیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ہم میرٹ پر کام کرتے ہیں ہم نے آپ کا میرٹ دیکھ لیا، آپ لوگ سندھ کی گورننس خراب کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری اہم بات مردم شماری ہے، جس پر ہمارے تحفظات ہیں، انہوں نے گھر شماری کی جس میں انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں 38 لاکھ سے زائد، پنچاب میں ایک کروڑ سے زائد، اور بلوچستان میں 75 ہزار سے زائد اور سندھ میں 85 لاکھ 85 ہزار سے زائد گھرانے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب مردم شماری کی گئی توسندھ میں فی گھر میں افراد کی تعداد کم کردی گئی، ہماری مجموعی آبادی 6 کروڑ سے زائد ہے آپ نے 4 کروڑ 80 لاکھ سےبھی کم کردی ہے، یہ ایک اہم وجہ ہے سوال اٹھانے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پر وفاقی حکومت کی جانب سے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس سے کہا گیا تھا کہ صوبوں سے مشاورت کرے لیکن ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم کو 15 اکتوبر کو خط لکھا تھا جس میں بجلی کے پلانٹس کے حوالے سے بات کی تھی، وفاق نے منصوبوں سے سندھ حکومت کے سستی بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ نکال کر اپنے مہنگی بجلی کے پلانٹ شامل کر دیے ہیں، جس کے حوالے سے نیپرا نے خود لکھا ہے کہ یہ پلانٹ سستی بجلی کے منصوبے پر پورے نہیں اترتے، مجھے اس خط کا جواب موصول نہیں ہوا ہے۔