تین دہشتگرد گروپ اب بھی پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں، عمران خان

وزیراعظم عمران خان  نے کہا ہےکہ تین دہشتگرد گروپ اب بھی افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال کررہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان اور تاجک صدرامام علی رحمان نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی، وزیراعظم عمران  خان  نے کہا کہ وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے کامیاب انعقاد پر تاجک صدراور انکے ملک کو مبارکباد دیتے ہیں۔

وزیراعظم نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ اور افغان صورتحال سے متعلق بات چیت ہوئی۔

عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں 40 سال سے جنگ جاری تھی جس سے افغان عوام متاثر ہوئی،افغانستان میں امن واستحکام نا صرف پاکستان اور تاجکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔

پنج شیر میں تاجک اور طالبان کے درمیان معاملے کے پرامن حل کیلئے ثالثی پر بات ہوئی،پنج شیر کے معاملے کو پرامن طریقے سے حل کیاجائے۔ افغان تاریخ میں یہ فیصلہ کن گھڑی ہے، 40سالہ خانہ جنگی ختم ہوسکتی ہے،افغانستان میں خطرات بڑھ بھی سکتے ہیں۔

اس سے پہلے پاکستان اور تاجکستان کےد رمیان مختلف شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب بھی ہوئی،  وزیراعظم عمران خان اور تاجک صدر نے دستخط کیے۔

وزیراعظم عمران خان  کے دورہ کے موقع پر دوشنبے میں صدارتی محل میں استقبالیہ بھی دیا گیا اور گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، اس موقع پر دونوں ممالک کے ترانے بجائے گئے۔

وزیراعظم عمران خان  نے تاجک صدر امام علی رحمان سے ملاقات بھی کی جس میں افغان صورتحال سمیت دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ادھر شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری سے افغان مسئلہ مل کر حل کرنے پر زور دیا ہے،

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  افغانستان کو تنہا چھوڑا تو کئی بحران جنم لے سکتے ہیں، عالمی برادری افغانستان کے ساتھ کھڑی ہو۔

مقبوضہ علاقوں میں ریاستی دہشت گردی کو نظرانداز کر کے دہشت گردی کیخلاف جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔

پاکستان عرصہ سے ایسی دہشت گردی کا نشانہ ہے، سرحد پار سے مالی مدد اور منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔

دوشنبے  میں افغانستان کے موضوع پر کولیکٹو سیکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن اجلاس کا بھی اجلاس ہوا، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 4دہائیوں بعد افغانستان میں امن و امان کے قیام کا موقع آیاہے۔

ہمیں اس بات کی یقینی بنانا ہو گا کہ افغانستان دوبارہ دہشت گردوں کی آماجگاہ نہ بنے،افغان طالبان کو اپنے وعدوں پر عمل کرنا ہوگا۔

سیاسی اور علاقائی سے بالاتر ہوکرہمیں افغان عوام کی خوشحالی کے لیے سوچنا ہوگا۔افغانستان کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ایک چیلنج ہے۔

پاکستان نے افغان عوام کی انسانی ہمدردی کی بنیا د پر مالی مدد کی ،افغانستان کا امن خطے کے امن سے وابستہ ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں