بلوچستان کی نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد اختلافات سامنے آگئے

بلوچستان کی نئی کابینہ تو تشکیل پا گئی لیکن اختلافات بھی کھل کر سامنے آگئے۔

مخلوط حکومت میں شامل اتحادی پی ٹی آئی اور خواتین ایم پی ایز نے کابینہ کو پسند، نا پسند کی کابینہ قراردیا ہے۔

پارلیمانی صدر سردار یار محمد رند کی حلف برداری میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات بھی سامنے آگئی ہیں۔

ترجمان پی ٹی آئی کا اس حوالے سے کہنا ہےکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو نے نئی کابینہ کے بارے میں مشاورت نہیں کی۔

ترجمان پی ٹی آئی نے بتایا کہ ہم قدوس بزنجو کے نوکر نہیں جو اس کے بغیر مشاورت کے حلف برداری میں شرکت کریں، نئی کابینہ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے، قدوس بزنجو نے اہم اتحادی جماعت سے مشاورت ہی نہیں کی۔

 اہم خاتون رکن اسمبلی بشری رند نے کہاکہ پاکستان کے مرد حضرات کی سب سے بڑی کابینہ کو میری طرف سے مبارکباد ، خواتین کو بااختیار بنانے کے ان کے دعوے صرف باتوں تک محدود ہیں۔

خاتون رکن اسمبلی بشری رند کی بلوچستان کی نئی کابینہ کے حوالے سے طنزیہ ٹویٹ بھی سامنے آئی ہے۔

واضح رہےکہ گزشتہ روز گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں گورنربلوچستان سید ظہور احمد آغا نے نئی صوبائی کابینہ سے حلف لیا تھا۔

حلف اٹھانے والوں میں بلوچستان عوامی پارٹی کے سردار عبدالرحمان کھیتران،نور محمد دمڑ، ظہور بلیدی، سردار صالع بھوتانی، نوابزادہ طارق مگسی،اکبر اسکانی،محمد خان لہڑی،سکندر عمرانی شامل تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کے،نصیب اللہ مری،مبین خلجی شامل بی این پی عوامی کے اسد بلوچ اور ہزرا ڈیموکریٹک پارٹی عبدالخالق ہزارہ بھی شامل تھے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے زمرک خان اچکزئی اور پی این پی کے سید احسان شاہ حلف اٹھانے والوں میں شامل تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں