چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہےکہ حکومت نے میڈیا اتھارٹی کا مجوزہ بل زبردستی منظور کرایا تو عدالت جائیں گے ۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کوکسی کےحقِ روزگارپرڈاکا مارنے نہیں دیں گے، جن صحافیوں پر حملے ہوئے جب تک وہ مطمئن نہیں ہوتے ہم مطمئن نہیں ہوں گے،ہمیں پورے ملک میں صحافیوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کو روکنا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا جاتا،چور دروازے سے قانون لائے جاتے ہیں،خدشہ ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے کسی مشترکہ اجلاس میں میڈیا اتھارٹی کا بل پاس کرائے گی، مجوزہ میڈیا اتھارٹی معاشی ڈاکا اورمعاشی حملہ ہے، آج آزادی صحافت اور نکالے گئے 20 ہزار ملازمین کے حق کےلیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سمیت تمام اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، فضل الرحمان کا احترام کرتے ہیں ان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں، شہبازشریف وقتاً فوقتاً ہمیں اعتماد میں لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کالا قانون اگر بن بھی گیا تو صحافی اس کو ختم کردیں گے، ملک میں جمہوریت پر اپوزیشن ایک پیج پر ہے،عدم اعتماد جمہوری ہتھیار ہے،ہم عدم اعتماد سے اس سلیکٹڈ کو ختم کرسکتے ہیں۔
حکومت صحافیوں کیخلاف کالے قانون کے نفاذ سے باز رہے، شہبازشریف
اس موقع پر قائد حزب اختلاف شہباز شریف بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں کے دھرنے میں پہنچ گئے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی اےکے کالے قانون کی مذمت کرتے ہیں،یہ کالا قانون کبھی پاس نہیں ہونے دیں گے،پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں صحافیوں کے ساتھ ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میڈیا کی آزادی کے لیے میڈیا نے خود جنگ لڑی ہے، یہ کالا قانون پاس کرنےکی نہ حکومت کی ہمت ہے نہ ہم ہونے دیں گے، حکومت صحافیوں کے خلاف کالے قانون کے نفاذ سے باز رہے۔