بلاول بھٹو کا یوسف رضا گیلانی کااستعفیٰ منظور کرنےسے انکار

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کا استعفیٰ منظور کرنے سے انکار کر دیا۔

گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ایجنڈے میں بھی نہیں لکھا تھا کہ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل اس دن پیش کیا جائے گا جبکہ ووٹنگ کے بعد 30 منٹ کیلئے اجلاس کو ملتوی کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے حکومت کی معاونت کی، چیئرمین سینیٹ کو ووٹ نہیں دینا چاہیے تھا۔

اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ پارٹی کو اپنا استعفیٰ بھجوا دیا ہے، مزید سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نہیں رہنا چاہتا ہوں۔

یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ حکومتی ممبران کے طنز پر نہیں اپنوں کی خاموشی پر حیران ہوں، مجھے اپوزیشن لیڈر نہیں رہنا۔

واضح رہے کہ 28 جنوری کو سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت کے باوجود حکومت اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کے حوالے سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

پارلیمنٹ کے بڑے ایوان میں اپوزیشن کے 57 اور حکومت کے صرف 42 ارکان کے باوجود اپوزیشن ارکان کی غیر حاضری کی وجہ سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور ہوگیا۔ حکومت کے اپنے 4 ارکان کی عدم موجودگی کے باوجود اپوزیشن ارکان کی غیرحاضری نے پانسہ پلٹ دیا۔

اہم ترین قانون سازی کے لیے ایک طرف حکومتی رکن سینیٹر زرقا آکسیجن سلنڈر اور ڈاکٹرز کی ٹیم کے ہمراہ وہیل چیئر پر ایوان میں پہنچیں تو دوسری طرف خود قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی کو ملتان سے آتے دیر ہوگئی۔

ن لیگی سینیٹر نزہت صادق بیرون ملک ہونے کے باعث جبکہ مشاہد حسین سید کرونا کی وجہ سے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سردار شفیق ترین، بی این پی مینگل کی نسیمہ احسان، بی این پی کے قاسم رانجو، پیپلز پارٹی کے سکندر مہندرو اور جے یو آئی کے سینیٹر طلحہ محمود بھی غیرحاضر رہے۔

اے این پی کے عمر فاروق کاسی ووٹنگ کے دوران آٹھ کر ایوان سے باہر چلے گئے۔ رہی سہی کسر دلاور گروپ کے آزاد ارکان نے اپنا ووٹ حکومتی پلڑے میں ڈال کر پوری کردی۔ یوں 42 کے مقابلے میں 43 ووٹوں سے بل منظور ہوگیا.

اپنا تبصرہ بھیجیں