لاہور میں لیگی ایم پی اے بلال یاسین پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث حملہ آوروں کی تصاویر منظر عام پر آگئیں۔ ایک حملہ آور نے سبز اور ایک نے کالی جیکٹ پہن رکھی تھی۔
سیف سٹی اتھارٹی کا جائے حادثہ سے پچاس میٹر دور لگا کیمرہ بھی خراب نکلا۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے منہ پر رومال لپیٹ رکھے تھے، کچھ دور جا کر رومال ہٹائے، ملزمان کی تصاویر نادرا کو بھجوا دی گئیں، جلد گرفتار کیا جائے گا۔
رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ کی تفتیش دھیرے دھیرے آگے بڑھنے لگی۔ تفتیشی ٹیموں نے کرائم سین سے شاہدرہ تک 60 پرائیویٹ ڈی وی آرز کی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں، جن کی مدد سے ملزموں تک پہنچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ حملے میں دیسی کی بجائے ترکش نائن ایم ایم کا پستول استعمال ہوا۔ پولیس کے مطابق حراست میں لئے گئے 3 اسلحہ ڈیلرز سے بھی تفتیش جاری ہے۔
ادھر بلال یاسین کا میو ہسپتال لاہور کے سرجیکل آئی سی یو میں علاج جاری ہے، لیگی رہنما کو مزید کچھ روز ہسپتال میں داخل رکھا جائے گا۔ لیگی ایم پی اے کی عیادت کیلئے سیاسی رہنماؤں کی میو ہسپتال آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔