ایس ای سی پی:کمپنیز ریگولیشنز میں ترامیم متعارف کروادیں

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) نے ایکویٹی بڑھانے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے کارپوریٹ سیکٹر، خصوصی طور پر اسٹارٹ اپس اور چھوٹی کمپنیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئےکمپنیز (مزید ایشو آف شئیرز) ریگولیشنز، 2020 میں ترامیم متعارف کروائی ہیں۔

ایس ای سی پی کےجاری کردہ اعلامیےکےمطابق نمایاں تبدیلیوں میں کمپنیز کے شئیرز کی دوبارہ خریداری کی سہولت،ایس ای سی پی کی منظوری کے بغیر مختلف حقوق کے ساتھ کمپنی کے شئیرز کا اجراء اور نان کیش ایسٹس (اثاثے) کی تشخیص کے طریقہ کار کی وضاحت شامل ہے۔

ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ موجودہ قانون میں کمپنیوں کوایک سےزیادہ قسم کے شئیرز رکھنے اور کیپٹل فراہم کرنے والوں کےتقاضوں کے مطابق مختلف طرز کےڈیویڈنڈ اور شراکت داری کے حقوق جاری کرنے کا حق حاصل ہے تاہم ان ترامیم کے بعد کمپنیاں ایس ای سی پی کی پیشگی منظوری کے بغیر بھی حصص جاری کرسکتی ہیں۔ اس ریگولیٹری منظوری کے خاتمےسےلاگت کے انتظامی بوجھ کو کم کرنے میں مدد ملے گی اورکارپوریٹ سیکٹرکوترقی ملے گی۔

ایس ای سی پی کےمطابق فی الحال یہ ضوابط صرف ترجیحی حصص کو عمو می حصص میں تبدیل کرنے کی اجازت دیتے ہیں جبکہ حصص کی دوسری کلاسوں کے لیے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے ۔ اس ترمیم کے نتیجے میں کمپنیوں کو ان کی اپنی مالی ضروریات اور اپنے شیئر ہولڈرز کے مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوئے بہترین سرمائے کے ڈھانچے کو برقرار رکھنے میں سہولت ملے گی۔

اس کے علاوہ غیر منقولہ جائیداد، غیر طبعی اثاثوں یا خدمات کی تشخیص کے لیے ایک مکمل طریقہ کار بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ اب پاکستان انجینئرنگ کونسل اورکوالٹی کنٹرول ریویو(کیو سی آر) ریٹیڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرموں کے ساتھ رجسٹرڈ کنسلٹنگ انجینئرز ایکٹ کے مطابق ویلیو ایشن کرنے کے اہل ہوں گے۔

یہ ترامیم متعدد اسٹیک ہولڈرز اور سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کی جانب سے کئے جانے والے سوالات اورموصول ہونے والی تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے متعارف کروائی گئی ہیں جو کہ بین الاقوامی دائرہ اختیار کے مطابق ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں