وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو بغیر جھکاؤ کے فیصلے کرنے چاہئیں۔
تین روز قبل وفاقی وزیر برائے ریلوے اعظم خان سواتی نے سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں الیکشن کمیشن پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے ادارے کو تو آگ لگا دینی چاہیے۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی وزیر کے اس بیان کی شدید مذمت کی تھی جبکہ سینیٹ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ میشنوں کے استعمال کی حکومتی تجویز مسترد کر دی تھی۔
گزشتہ روز چیئرمین الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جائزہ لیا گیا اور الیکشن کمیشن نے سینیٹر اعظم سواتی اور وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری کو نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔
اب اس حوالے سے تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو بغیر جھکاؤ کے فیصلے کرنے چاہئیں۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی کا اجلاس ہو رہا تھا، اس وقت الیکشن کمیشن کا 37 اعتراضات جمع کروانا غیر مناسب تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی جانچ پڑتال ہو رہی ہے، شروع ہونے سے پہلے ہی تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے 37 اعتراضات میں سے 27 ان کے خلاف خود چارج شیٹ ہیں۔