افغانستان میں طالبان حکومت کو قبول کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ عمران خان کا ہے، شیخ رشید

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان فیصلہ کریں گے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو قبول کرنا ہے یا نہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ادارے عظیم ہیں، وہ پاکستان کے لیے جیتے اور مرتے ہیں، یہ کہنا کہ ہم نے افغان حکومت کو قبول کیا ہے یا نہیں یہ عمران خان کا فیصلہ ہے، ادارے چاہتے ہیں کہ اس خطے میں امن ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی حکومت خطے میں امن کے لیے سب سے رابطے میں ہے، وہ 17 تاریخ کو چین اور روس کے صدور کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے جبکہ توقع ہے کہ ایران کے صدر سے بھی ان کی ملاقات ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مداخلت کرتا ہے نہ ہی کسی کو کرنے دے گا جبکہ پاک فوج ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔

سابق افغان حکومت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اشرف غنی کو ازبکستان میں سمجھایا لیکن انہوں نے یہی کہا کہ پاکستان سے 10 ہزار مجاہدین افغانستان میں داخل ہوگئے ہیں لیکن اب انہیں سمجھ آچکی ہے کہ ہمارا افغانستان سے کوئی واسطہ نہیں اور پاکستان، افغانستان کے مسائل ان پر ہی چھوڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا چاہتی ہے کہ افغانستان 8 روز میں معیاری علاقہ بن جائے لیکن اس میں وقت لگے گا اور یہ یاد رکھنا چاہیے کہ افغانستان کے کھاتے منجمد کرنا کوئی دانشمندی نہیں ہے، اس سے انسانی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم دنیا سے اپیل کر سکتے ہیں کہ افغانستان کے کھاتے بحال کیے جائیں تاکہ افغانستان میں بحران جنم نہ لے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ پاکستان میں موجود 40 لاکھ افغان مہاجرین کے بارے میں بھی حکومت سوچے، لیکن اس سے پہلے افغانستان میں طالبان کی حکومت مستحکم ہونے کی ضرورت ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ امریکی صدر کا چینی ہم منصب سے بات کرنا خوش آئند ہے کہ 8، 9 ماہ بعد دو سپر پاورز آپس میں بات کر رہی ہیں، پاکستان کے لیے یہ خوش آئند ہے کیونکہ چین اور امریکا کی تلخیاں ہم جیسے غیر جانبدار ممالک کے لیے بھی مشکلات پیدا کرتی ہیں۔

انہوں نے ملک میں فرقہ ورایت کے حوالے سے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شخص اپنے عقیدے کو چھوڑے نہ ہی کسی کے عقیدے کو چھیڑے، جو کسی کے عقیدے کو چھیڑے گا میں اس کو نہیں چھوڑوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ واریت کی فضا قائم کی جارہی ہے جس کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ ہیں، اسلام آباد ڈی چوک کو ہائیڈ پارک نہ سمجھیں، سب لوگوں سے التماس ہے کہ سیاست کریں لیکن مذہبی تفرقہ بازی کی اجازت نہیں دوں گا۔

ملکی سیاست پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین لانے کا مقصد الیکشن کو عزت دینا ہے، اگر اپوزیشن کو اس میں کوئی تحفظات ہیں تو بات کریں، بل منظور ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کے تحفظات کو بھی دور کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن 30 دسمبر کو ہمارا استعفیٰ لینے آرہی تھی، اب اگلے سال الیکشن ہیں وہ ہمارے استعفے کی نہیں بلکہ الیکشن کی مہم چلا رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں