وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت درپیش ترجیحی چیلنج افغانستان سے لوگوں کے انخلاء کا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں کئی معصوم لوگوں کونشانہ بنایا ہے، ہمیں کالعدم تحریک طالبان کے بہت سے لوگ مطلوب ہیں اور ہم اس حوالے سے افغانستان سے بہتری کی توقع رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان عام معافی کا اعلان کرچکے ہیں۔ طالبان نے واضح اندازمیں کہا ہےکہ افغانستان سے دہشتگردی کی اجازت نہیں دیں گے۔ طالبان میں اہلیت ہے یا نہیں وہ وقت ثابت کرے گا۔
شاہ محمود نے کہا کہ طالبان سےدنیا کےممالک انگیج کر رہے ہیں۔ ہماری خواہش ہےکہ نئی دلی پرانی سوچ کو ترک کرے اورمثبت اندازمیں آگے بڑھے۔
بھارت کوموجودہ صورتحال میں ذمہ دارانہ کرداراداکرناچاہیے۔ افغانستان میں امن سے پاکستان سمیت پوراخطہ مستفید ہوگا۔ بھارت ہمیشہ سے امن خراب کرنے کی کوششیں کرتا رہا ہے۔
سب کو معلوم ہے اس وقت سناٹا کہاں ہے اور صفِ ماتم کہاں بچھی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نئی دلی پرانی سوچ کو ترک کر دے۔
وزیرخارجہ نے کہا ہندوستان پر یہ دباؤ ڈالنا چاہیئے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ ہندوستان کو دور رس سوچنا چاہیے۔ بھارت کو ماضی کے منفی روئیے کو ترک کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات بالکل درست ہیں، ہمارے مقاصدایک ہیں۔ امریکی اسٹیٹ سیکریٹری سے 3بارفون پربات ہوچکی ہے۔ امریکی نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زادسےمسلسل رابطےمیں ہیں۔
شاہ محمود نے کہا خواہش ہےکہ پنج شیرمیں حالات نہ بگڑیں۔ اس مشکل صورتحال میں موجودہ افغان قیادت تحمل کیساتھ آگےبڑھے۔ افغانستان میں داخلی انتشارکسی کےمفاد میں نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان صورت حال میں تبدیلی آ رہی ہے۔ موجودہ صورتحال کے تناظر میں مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے جاری ہیں۔
وزرائے خارجہ کے ساتھ سفارتی عملے کے افغانستان سے انخلا پر بھی بات ہوئی۔ افغانستان کی موجودہ صورت حال پرتمام ممالک نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کابل میں صورتحال خاصی حدتک معمول پرآچکی ہے۔
ڈنمارک، بیلجیئم، ترکی اورسویڈن کے وزرائےخارجہ سےافغان صورتحال پربات ہوئی ہے۔ پاکستان کے سفیر موجودہ صورت حال میں بہترین کام کر رہے ہیں۔
پاکستان ویزا آن ارائیول کی سہولت بھی دے رہا ہے۔ پاکستانی سفارت خانہ اور سفیر مقامی سطح پر رابطے میں ہیں۔
غیرملکی سفارتکاروں، عالمی این جی اوزکےنمائندوں اورصحافیوں کوکابل سے بحفاظت نکالا ہے۔ وزارت خارجہ میں کابل سے انخلا سےمتعلق خصوصی سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے سفیرافغان حکام سے مسلسل رابطےمیں ہیں۔ پاکستان امن میں شراکت دارہے،تعاون جاری رکھیں گے۔
وزیرخارجہ نے بتایا کہ16 اگست سے اب تک پی آئی اے کی پانچ پروازیں کابل پہنچی[ ہیں۔ ان پروازوں میں 542 غیر ملکی اور 91 پاکستانی وطن پہنچے۔
پاکستان کے انخلاء کی سہولت سے 28 ممالک کے باشندوں نے فائدہ اٹھایا۔ کابل میں پاکستان سمیت صرف 5 غیر ملکی سفارتخانے کام کررہے ہیں۔ دنیابھرکی17ایئرلائنزکو پاکستان نےسہولت فراہم کی ہے۔