اسٹیٹ بینک کا شرح سود 9.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 9.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ شرح سود ہماری معیشت کیلئے اچھی ہے اس لئے اگلے دو ماہ کیلئے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

رضا باقر کا کہنا تھا کہ دسمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.93 ارب ڈالر رہا اور آنے والے کچھ مہینوں میں خسارہ مزید کم ہوسکتا ہے۔جولائی تا دسمبر ملک ميں افراط زرکی شرح 9.38 فيصد رہی، حکومت مہنگائی کم کرنے اور معاشی شرح نمو کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ فنانس سپلیمنٹری بل کی وجہ سے مہنگائی میں کمی آئے گی۔

واضح رہے جمعے کے روز مالیاتی ماہرین کی توقع تھی کہ شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی یا اس میں اضافہ ہوسکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی افراط زر کے باعث شرح سود میں کمی کا امکان بہت کم ہے۔

اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2021-22 کے پہلے چھ مہینوں کے لیے ایک سخت مانیٹری پالیسی پر عمل کیا ہے، جولائی سے دسمبر تک شرح سود کو 275 پوائنٹس یا 2.75 فیصد تک بڑھایا گیا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 14 دسمبر کو ہونے والی مانیٹری پالیسی میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی افراط زر کی پیشن گوئی کے بعد شرح سود میں 100 بی پی ایس یا 1 فیصد اضافہ کر کے 9.75 فیصد کر دی تھی.

اپنا تبصرہ بھیجیں