امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے واضح کیا ہے کہ الیکشن ہائی جیک کرنا، عوام کو فیصلہ کرنے سے محروم کرنا یا عوامی فیصلوں کو تسلیم نہ کرنا ایسے ہتھکنڈے ہیں جو ماضی میں ملک کے دولخت ہونے اور دیگر سانحات کا باعث بنے۔
قائداعظم اور شہداء پاکستان سے غداری ہوگی اگر ہم ملک میں جمہوری اقدار، آزاد میڈیا، سود سے پاک معیشت، قرآن وسنت کی تعلیمات کے مطابق نظام کی تشکیل میں ناکام ہوگئے۔ فیصلہ قوم نے کرنا ہے، تہتر برس گزر گئے، اب مزید وقت ضائع نہیں کیا جاسکتا۔ ملک کی تینوں بڑی پارٹیاں اندر سے ایک ہیں، پی ٹی آئی نے تین سال میں ملک کا جو ستیاناس کیا وہ سب کے سامنے ہیں۔ آئیے یوم دفاع کے موقع پر ملک کو عظیم بنانے کا عہدکریں۔
وہ کیپٹن حافظ کاشان علی شہید کی رہائش گاہ پر ان کے والد لیاقت علی نوید، والدہ اور دیگر اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور امیر لاہور ذکراللہ مجاہد بھی ان کے ہمراہ تھے۔
کیپٹن کاشان ایل او سی پر دشمن کی گولیوں کا نشانہ بنے اور زخمی ہونے کے باوجود بھی محاذ پر ڈٹے رہے اور آخر کار زخموں کی تاب نہ لیتے ہوئے اللہ کو پیارے ہوگئے۔ امیر جماعت نے حافظ کاشان، دیگر شہداء اور ملک کی بری، بحری اور فضائی فوج کے جوانوں اور آفیسرز کی دفاع وطن کے لیے قربانیوں کو زبردست الفاظ میں سلام پیش کیا اور شہداء کے اہل خانہ کے صبر اور حوصلے کو داد دی۔ تاہم انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم وہ پاکستان حاصل کرچکے ہیں جس کی خاطر ہمارے بزرگوں اور کروڑوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کے بعد قیام پاکستان نظریہ کی بنیاد پرکسی ملک کاوجود میں آنا تاریخ کا دوسرا واقعہ تھا۔ بلاشبہ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کے لیے اللہ کی عظیم نعمت ہے۔ مگر ہم نعمت خدا وندی کے جغرافیہ بلکہ نظریہ کی بھی حفاظت اس طریقے سے نہ کرسکے جو ہمارا فرض تھے۔ ملک پر مسلط ٹولے نے قوم کی امیدوں کا خون کردیا۔ تاہم انہوں نے عہد کیا کہ پاکستان کو عظیم اسلامی ریاست بنائیں گے اور اس کے لیے انہوں نے عوام سے جماعت اسلامی کاساتھ دینے کی اپیل کی۔
امیرجماعت نے بھارت کو پیغام دیا کہ وہ کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی اس دنیا سے چلے گئے مگر وہ اپنے پیچھے لاکھوں علی گیلانی چھوڑ گئے۔ بھارت ان کی میت سے بھی خوفزدہ رہا۔ انہوں نے کہا کہ علی گیلانی کے لواحقین سے لاش چھیننے اور ان کو زبردستی دفنانے کا واقعہ بھارت کے ظلم اور جبر کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا افغانستان میں بھارت کو جو زخم لگے ہیں اس کے ازالہ کے لیے اس نے کوئٹہ دھماکہ اور دہشت گردی کے دیگر واقعات کروا ئے اور وہ مزید ایسا کرے گا۔ ملک کے سیکیورٹی اداروں کو اس کے لیے چوکنا ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارتی دہشت گردی کا معاملہ عالمی فورمز پر بھرپور طریقے سے اٹھانا چاہیے۔ امیرجماعت نے حالیہ دھماکوں میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے لیے دعا کی۔
سیاسی صورتحال سے متعلق صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ ماضی کی حکومتوں نے بھی ملک کی معیشت اور اداروں کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر پی ٹی آئی سب سے زیادہ نااہل ثابت ہوئی۔ پی ٹی آئی کے طرز حکمرانی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے ایک جانب ایکسیلیٹر کو پورا دبایا ہوا ہے جب کہ دوسری جانب گاڑی کی پوری بریک بھی لگائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا عوام سے یہ گلہ کہ وہ ٹیکس نہیں دیتے اور تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہیں اپنی مکمل ناکامی کا اعتراف ہے۔
تاہم قبل ازوقت انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شاید موجودہ حکومت خود یہی چاہتی ہے مگر جماعت اسلامی کی خواہش ہے کہ سابقہ حکمرانوں کی طرح ان لوگوں کو بھی قوم کے سامنے مکمل ایکسپوز ہونے دیا جائے، حکومت کو سیاسی شہید بنانا شاید بہتر آپشن نہیں ہے۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے حتمی فیصلہ عوام کریں۔ جبکہ ان سے پوچھا گیا کہ کیا ملک میں واقعتاً”فیصلہ“عوام ہی کرتے ہیں تو سراج الحق نے کہا کہ عوام سے یہ حق چھیننے کے ثمرات ہم سب بھگت رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ الیکشن شفاف ہوں اور اس کے لیے سیاسی جماعتیں آپس میں مذاکرات کرے۔
امیر جماعت نے کہا کہ موجودہ بڑی اپوزیشن جماعتیں مکمل طور پر پی ٹی آئی اور سٹیٹس کو کو سہارا دے رہی ہیں ان سب سے توقعات بے سود اور یہ سب آزمائے ہوئے لوگ ہیں۔ قوم پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے جماعت اسلامی کاساتھ دے