گزشتہ 20 سالوں کے دوران مشرقی وسطیٰ اور افریقا میں امریکی فضائی حملوں میں کم از کم 22 ہزار عام شہری مارے گئے۔
ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون پر نائن الیون حملوں کی 20 ویں برسی سے قبل لندن میں قائم ایک تنظیم ‘ائیر وارز’ نے شہریوں کی ہلاکتوں کا تخمینہ جاری کیا جو تقریباً 50 ہزار تک ہوسکتا ہے۔
ائیر وارز کے تخمینے کے مطابق مشرق وسطیٰ اور افریقا کے پچھلے 2 عشروں کے دوران امریکی قیادت میں فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 22 ہزار شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
ائیر وارز کے مطابق 2001 سے جب نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی میں حملوں کے بعد امریکی قیادت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی تو امریکی کارروائیوں میں کم از کم 22 ہزار 679 اور زیادہ سے زیادہ 48 ہزار 308 شہری ہلاک ہوئے۔
ائیر وارز کا کہنا ہےکہ یہ تعداد افغانستان اور عراق میں امریکی قبضوں کے دوران مرنے والے شہریوں کے ساتھ ساتھ عراق اور شام میں داعش کے خلاف بمباری جبکہ لیبیا ، پاکستان ، صومالیہ اور یمن میں امریکی حملوں میں مرنے والے شہریو ں کی ہے۔
سب سے خطرناک سال
کم از کم اموات کی تعداد پر نظر ڈالیں تو 2003 میں کم از کم 5 ہزار 529 شہریوں کی مبینہ امریکی حملوں سے ہلاکت کی اطلاع ملی تھی یہ تمام حملے تقریباً عراق میں ہوئے۔
اگلا مہلک ترین سال 2017 تھا جب ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی صدر کے طور پر پہلا سال تھا ،2017 میں عراق اور شام پر مبینہ اتحادی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 4 ہزار 931 شہری ہلاک ہوئے ۔
زیادہ سے زیادہ ممکنہ اموات پر نظر ڈالیں تو سب سے خطرناک سال 2017 ہی تھا۔
ائیر وارز کے مطابق اس سال داعش کے خلاف امریکی یا اتحادی حملوں کے نتیجے میں 19 ہزار 623 شہری ہلاک ہوئے۔