وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ میرے پاس دستاویزی ثبوت موجود ہیں اور کچھ غلط کیا نہ آف شور کمپنیوں کے اکاونٹس کھلے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ کمپنیاں اس وقت کھلیں جب طارق ملک بن لادن کیلئے کام کرتے تھے اور میرے بینک میں سرمایہ کاری کیلئے انہوں نے باقاعدہ اجازت لی تھی اور کمپنیوں کا کوئی اکاؤنٹ نہیں کھلا نہ کوئی ٹرانزیکشن ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کمپنیاں 2014-15 کے درمیان بند ہو گئی تھیں اور دبئی کی کمپنی نے میرے بینک میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی ظاہر کی جبکہ آف شور کمپنیاں کھلیں جنہوں نے سرمایہ کاری لانا تھی۔
وزیر خزانہ نے کہا میں نے جب کچھ غلط نہیں کیا تو ہر وقت تیار ہوں اور میرے پاس دستاویزی ثبوت موجود ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان کو بتایا میرے تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں۔
خیال رہے کہ عالمی دنیا میں ہلچل مچانے والے پانامہ پیپرز کی طرز پر ایک اور عالمی سکینڈل سامنے آنے والا ہے۔ آئی سی آئی جے آج رات گیارہ اعشاریہ 9 ملین دستاویزات شائع کرے گی۔ ایک عالمی تحقیقات جو 2016ء کے پاناما پیپرزکوبھی پیچھے چھوڑدے گی، اس تحقیقات میں 117 ممالک کے 600 صحافیوں، 150میڈیا تنظیمیوں نے حصہ لیا۔
آئی سی آئی جے کے مطابق پنڈورا پیپرز کے نام سے پروجیکٹ میں 117 ممالک کی اہم شخصیات کی مالی تفصیلات شامل ہیں۔ پنڈورا پیپرز کی تحقیقات میں پاکستان کے بھی دو صحافی شامل ہیں، پنڈورا پیپرز میں کئی پاکستانی شخصیات کی مالی تفصیلات بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔
ملکی تاریخ کے اس سب سے بڑے کیس کا حتمی فیصلہ اس وقت کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا تھا۔