ملکی قرضوں میں کمی لانے کے لیے سیاسی جماعتوں کی جانب سے دعوے تو کیے جاتے رہتے ہیں مگر عملی کام اس کے برعکس ہوتا ہے۔
ماضی میں ملکی قرضوں میں اضافے کی صورت حال کو دیکھا جائے تو 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی کو ورثے میں 6127 ارب روپے کا اندرونی اور بیرونی قرضہ ملا جس میں 2013 تک پی پی پی نے 133 فیصد یعنی 8165 ارب روپے کا اضافہ کیا اور یہ 14292 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے 5 سالہ دور میں قرضوں کے حجم کو 74.60 فیصد یعنی 10661 بڑھایا اور ملک کا اندرونی اور بیرونی قرضہ 24953 ارب روپے تک پہنچ گیاجو ملکی جی ڈی پی کا 72.5 فیصد تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ملکی قرضوں میں کمی لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن 3 سالوں میں قرضوں میں 60 فیصد یعنی 14907 ارب روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور جون 2021 میں پاکستان کا اندرونی اور بیرونی قرضہ 39859 ارب روپے پر پہنچ چکا ہے جو مجموعی ملکی پیداوار یعنی جی ڈی پی کا 83.5 فیصد ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے قرضوں کا موازنہ
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے گزشتہ 3 سال میں قرضوں میں اضافہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے 5 سالوں میں حاصل کیے گئے کل قرضوں کے 140 فیصد کے برابر ہے۔
یومیہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو موجودہ حکومت نے گزشتہ 3 سالوں میں ملکی قرضوں میں ہر روز 13.6ارب روپے کا اضافہ کیا جو پاکستان مسلم لیگ ن کے یومیہ 5.8 ارب روپے کے مقابلے میں دگنا
اعداد و شمار کا مزید جائزہ لیا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 3 سالوں میں قرضوں میں 14906 ارب روپے کاجو اضافہ ہوا وہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے 10 سالوں میں لیے گئے کل قرضوں کا 80 فیصد بنتا ہے تاہم معیشت کے حجم کے لحاظ سے یہ تناسب پچھلے مالی سال 2019-20 سے 4.1 فیصد کم ہے۔
بیرونی قرضوں کی بات کی جائے تو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے گزشتہ 3 سالوں میں بیرونی قرضوں میں 60 فیصد یعنی 4637 ارب روپے کا اضافہ کیا اور جون 2021 میں وفاقی حکومت کا بیرونی قرضہ 12432 ارب روپے پر پہنچ گیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بیرونی قرضوں میں اضافے کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے قرض لینا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں بیرونی قرضہ 7795 ارب روپے تھا۔