افغانستان کے دارالحکومت کابل کی یونیورسٹی میں غیر معینہ مدت کے لیے خواتین اساتذہ سمیت طالبات کا داخلہ بند کردیا گیا۔
طالبان حکومت کی جانب سے گزشتہ روز محمد اشرف کو کابل یونیوسٹی کا نیا ڈائریکٹر مقررکیا گیا تھا۔
https://twitter.com/MAshrafGhairat/status/1442385192824487937?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1442385192824487937%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.geo.tv%2Flatest%2F265094-
کابل یونیورسٹی کے نئے ڈائریکٹر محمد اشرف کی جانب سے ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا گیا جس میں لکھا تھا کہ جب تک تمام افراد کے لیے اسلامی ماحول میسر نہیں آتا اس وقت تک خواتین کو یونیورسٹی آنے یا کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اسلام اولین ترجیح ہے۔
دوسری جانب العربیہ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ایک خاتون لیکچرار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایاکہ کابل یونیورسٹی افغان قوم کا گھر ہے، اس مقدس جگہ پر کچھ غیر اسلامی نہیں ہوا، صدور، اساتذہ، انجینئرز حتیٰ کہ مذہبی شخصیات بھی جن کی یونیورسٹی میں تربیت ہوتی ہے یہ سب معاشرے کا حصہ ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللّٰہ مجاہد نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ لڑکیوں کے اسکول جلد کھول دیے جائیں گے۔
انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں ہیں اور اسلامی حدود میں رہتے ہوئے تعلیم کی اجازت بھی دیں گے۔