طالبان نے حکومت سازی کیلئے سپریم لیڈرشپ کونسل کا اجلاس بلا لیا

طالبان نے افغانستان کی عبوری حکومت میں تمام نسلوں اور قبائلی رہنماؤں کی نمائندگی کا عندیہ دے دیا۔

غیرملکی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق طالبان افغانستان میں شراکت داری پر مبنی عبوری حکومت بنانے کی تیاری کررہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک درجن رہنماؤں کے نام اس وقت نئی عبوری حکومت کیلئے زیرغور ہیں جبکہ اس حوالے سے طالبان ذرائع نے بھی بتایا کہ نئی عبوری حکومت تمام نسلوں اور قبائلی رہنماؤں پر مشتمل ہوگی۔

طالبان ذرائع کے مطابق عبوری حکومت کا دورانیہ اس وقت واضح نہیں تاہم نئی عبوری حکومت میں تاجک اور اُزبک قبائلی رہنماؤں کے بیٹوں سمیت نئے چہرے شامل ہوں گے۔

طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی عبوری افغان حکومت کی سربراہی امیر المومنین کریں گے، آئندہ حکومت کی ہیئت اور وزرا کی نامزدگی کیلئے سپریم لیڈرشپ کونسل بلا لی گئی ہے جبکہ وزراتی نامزدگیوں میں عدلیہ، داخلی سکیورٹی، دفاع، خارجہ اُمور، فنانس، انفارمیشن اور کابل کیلئے خصوصی تقرری شامل ہے۔

میڈیا رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان کے سیاسی شعبے کے سربراہ ملا برادر اور ملا عمر کے بیٹے ملا محمد یعقوب حکومت سازی پر مشاورت کیلئے کابل میں موجود ہیں۔

طالبان ذرائع کا کہنا تھا کہ خواتین کو مختلف سرکاری محکموں میں کام کرنے کی اجازت ہوگی جن میں صحت اور تعلیم بھی شامل ہیں، کرپشن کے خاتمے کیلئے بلدیاتی سطح پر خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق عبوری طالبان حکومت درآمدی اشیا پر داخلے سے لے کر منزل تک ایک ہی ٹیرف کے نفاذ کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا بھی نئی انتظامیہ میں حامد کرزئی اور عبداللہ عبدللہ سمیت سابقہ حکومتوں کے بعض ارکان کی شمولیت پر زور دے رہا ہے۔

خیال رہے کہ طالبان نے اعلان کیا تھاکہ آخری امریکی فوجی کے انخلا تک حکومت نہیں بنائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں