سری نگر: حریت رہنما سید علی گیلانی کے انتقال کے بعد مودی سرکار گھٹیا حرکتوں پر اتر آئی، کشمیریوں پر نصف گھنٹے میں بزرگ رہنما کی تدفین کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جانے لگا۔
بھارتی فورسز کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے کہ اگر نصف گھنٹے میں تدفین نہ کی گئی تو انہیں نامعلوم مقام پر سپردخاک کر دیا جائے گا۔ بزرگ رہنما کے جسد خاکی سے خوفزدہ بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا اور انٹر نیٹ سروس بھی معطل کر دی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سینئر حریت رہنما کے انتقال کے بعد مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی سکیورٹی فورسز نے ان کے گھر کے باہر خار دار تاریں لگا کر راستے بند کر دیئے ہیں اور قابض اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے
سید علی گیلانی کے انتقال پر سابق وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی نے اظہار تعزیت کیا ہے اور کہا ہے کہ سید علی گیلانی ہمیشہ اپنے اصولوں پر کاربند رہے، اختلاف کے باوجود سید علی گیلانی کی ہمیشہ عزت کی۔
واضح رہے کہ 12 نومبر 2019ء کو حریت رہنما علی گیلانی نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط لکھا تھا جس میں مسئلہ کشمیر اجاگرکرنے پر وزیراعظم کا خصوصی شکریہ ادا کیا تھا۔
علی گیلانی نے خط میں لکھا کہ جس طرح اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر بات کی وہ قابل تعریف ہے، مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کی قربانیاں اجاگر کرنے پر پاکستانی عوام کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
انہوں نے خط میں دعا کی کہ اللہ تعالی عمران خان کو ہمت اور طاقت عطا فرمائے، اللہ تعالی نے عمران خان کو پاکستان کی قیادت کے لیے منتخب کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہے۔ بھارتی فوج نوجوانوں، بچوں، خواتین اور ضعیف افراد کو نشانہ بنا رہی ہے۔
سید علی شاہ گیلانی مقبوضہ کشمیر کے سیاسی رہنما کا تعلق ضلع بارہ مولہ کے قصبے سوپور سے تھا اور 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے جبکہ وہ مقبوضہ کشمیر کے پاکستان سے الحاق کے حامی تھے۔