برطانیہ نے کابل سے انخلا ختم کرنے کا اعلان کردیا

برطانیہ نےکابل ایئرپورٹ سے شہریوں کے انخلا کا عمل آج ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

برطانیہ کی مسلح افواج کے سربراہ نے خبر دار کیا ہے کہ  داعش کی بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خطرے کے درمیان کابل سے انخلاء اپنے انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔

جنرل سر نک کارٹر کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی سانسوں کو روکنا چاہیے اور اس آخری ہوائی جہاز کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ کابل سے تمام اہل افراد کا انخلا نہیں ہوسکے گا، جو بہت افسوسناک ہے۔

انہوں  نے کہا  ہے کہ ہمارے امریکی اتحادیوں کو بہت مشکل چیلنج درپیش ہونے والا ہے کیونکہ آئی ایس آئی ایس کے کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے اور اب بھی بہت سے مایوس افغان وہاں سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

برطانوی پروازیں اب بنیادی طور پر سپاہیوں اور عہدیداروں کو واپس لے کر آرہی ہیں، حکام کے مطابق150 برطانوی اور 1000 افغانی باشندے جو باہر جانا چاہتے تھے ہوائی اڈے تک نہیں پہنچ سکے۔

برطانوی وزارت دفاع نے کہا کہ 13 اگست سے اب تک 14ہزار543 افراد کو کابل سے نکالا گیا ہے ، جن میں افغان اور برطانوی شہری شامل ہیں، اور اب توجہ سفارتکاروں اور سروس اہلکاروں کو باہر نکالنے پر مرکوز ہے۔

برطانوی حکام کے مطابق افغان صوبے ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے کے بعد کابل ائیرپورٹ پر دوبارہ حملے کاخطرہ بڑھ گیا ہے،جنرل سر رچرڈ بیرنس نے کہا کہ داعش کا خطرہ برطانوی سرزمین تک پہنچ گیا  ہے۔

امریکہ نے  کابل ائی پورٹ پرخودکش بم دھماکے کے پیچھے داعش کے منصوبہ ساز پر ڈرون حملہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ کابل ائیر پورٹ پر حملے میں کم از کم 170 افراد ہلاک ہوئے ، جن میں 13 امریکی فوجی ، دو برطانوی اور ایک برطانوی شہری کا بچہ شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں