کابل: افغان طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ نے اپنی نئی حکومت کو پیغام دیا ہے کہ شرعی قانون کو برقرار رکھے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کے سپریم کمانڈر نے نئی کابینہ کے اعلان کے بعد اپنے پہلے پیغام میں کہا ہے کہ میں ملک میں رہنے والوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک کو اوپر لے جانے کے لیے سخت محنت کریں گے جبکہ اسلامی اصول اور شرعی قانون کو برقرار رکھا جائے گا۔
انہوں نے افغان عوام سے کہا کہ نئی قیادت پائیدار امن ، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنائے گی جبکہ لوگوں کو ملک چھوڑنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے کیونکہ امارت اسلامی کو کسی کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
ملا ہیبت اللہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں نظام اور ملک کو مضبوط بنانے میں سب حصہ لیں گے اور ہم اپنے جنگ زدہ ملک کو دوبارہ تعمیر کریں گے۔
اس سے قبل طالبان ترجمان نے نئی حکومت میں دیے جانے والے عہدوں کا اعلان کرتے ہوئے 33 رکنی کابینہ میں شامل اراکین کے ناموں کا اعلان کیا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کی نئی عبوری حکومت کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند ہوں گے جبکہ ملا عبدالغنی برادر ان کے نائب ہوں گے۔ ملا برادر غنی اور مولانا عبدالسلام دونوں مولانا محمد حسن کے معاون ہوں گے جبکہ ملا عمر کے صاحبزادے محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سراج الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ، ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ اور شیر محمد عباس استنکزئی نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہوں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ملا خیراللہ خیرخواہ وزیر اطلاعات ہوں گے اور قاری دین محمد حنیف وزیر اقتصادیات ہوں گے۔ فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی کے چیف مقرر کر دیے گیے جبکہ مولوی محمد عبدالحکیم شرعی افغان عدلیہ کے وزیر ہوں گے اور ہدایت اللہ بدری کو وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔
اس کے علاوہ شیخ مولوی نور محمد ثاقب وزیر برائے حج و اوقاف، ملا نور اللہ نوری وزیر سرحد و قبائل، ملا محمد یونس اخوندزادہ وزارت معدنیات، حاجی ملا محمد عیسیٰ وزارت پیٹرولیم اور ملا حمید اللہ اخوندزادہ ٹرانسپورٹ کے وزیر ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خلیل الرحمٰن حقانی وزارت مہاجرین، ذبیح اللہ مجاہد وزارت اطلاعات و نشریات اور تاج میر جواد ریاستی امور کے وزیر ہوں گے۔ جن وزرا کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے وہ عبوری طور پر کام کریں گے اور اس میں بعد میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔