یوکرین نے روس کی جانب سے ضم کیے گئے متعدد علاقوں کو کریملن کے قبضے سے چھڑانے کا دعویٰ کردیا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میدان جنگ میں ہماری افواج کی پیش قدمی جاری ہے اور فرنٹ لائن سے اچھی خبریں آرہی ہیں۔
دوسری جانب روسی صدر پوتن نے یوکرین کے علاقوں ڈونیسک، لوہانسک، خیرسون اور زاپوریا کو ضم کرنے کے قانون پر دستخط کر دیئے۔
یہ قانون 10 روز بعد نافذ العمل ہوگا جس کے بعد ان علاقوں کی مقامی آبادی کو روسی شہری تصور کیا جائے گا، روسی صدر نے ان علاقوں کیلئے عبوری گورنرز کی تقرری بھی کردی ہے۔
یاد رہے کہ پوتن نے 30 ستمبر کو یوکرین کے علاقوں ڈونیسک، خیرسون، لوہانسک اور زاپوریا کا الحاق روس سے کرنے کا اعلان کیا تھا، اس الحاق کو گزشتہ روز روسی پارلیمان کے ایوان بالا نے بھی منظور کرلیا تھا۔
روسی صدر پوتن نے زاپوریا مین واقع یوکرین کے ایٹمی پاور پلانٹ کو بھی تحویل میں لینے کی منظوری دے دی ہے، ماسکو کا کہنا ہے کہ زاپوریا جوہری ری ایکٹر اب روس کی ملکیت ہے۔
یورپ کا سب سے بڑا یہ جوہری ری ایکٹر جنوب مشرقی یوکرین میں واقع ہے جو 5700 میگا واٹ فی گھنٹہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ جوہری ری ایکٹر 4 مارچ کو روس کے قبضے میں آ گیا تھا۔
ادھر یوکرین کے شہر زاپوریا میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت کے ملبے سے پانچ لاشیں نکالی گئی ہیں، یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ سات روسی میزائلوں نے صبح کے وقت گھروں کو نشانہ بنایا۔
دریں اثنا یورپی رہنما آج پراگ میں ایک نئے یورپی ”کلب آف نیشنز“ کے پہلے اجلاس کے لیے جمع ہوئے ہیں جس میں یوکرین کی صورتحال پر غور کیا جائے گا، برطانوی وزیر اعظم لز ٹراس اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کو ”تمام ضروری مدد“ دیں گے۔