روسی میڈیا کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 4 روز سے جاری روس کے ساتھ جنگ کے بعد یوکرین ماسکو کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہو گیا جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نیو کلیئر ڈیٹرنس فورس کو الٹر رہنے کا حکم دیدیا۔
روسی خبر رساں ادارے آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین بالآخر روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہو گیا، یہ بات چیت ہمسایہ ملک بیلاروس میں ہو گی جہاں پر ایک ٹیم بھیجنے پر اتفاق کر لیا گیا۔
آر ٹی کے مطابق روسی چیف مذاکرات کار ولادیمیر میڈنسکی نے بتایا کہ کیف نے گومیل ریجن میں طے شدہ مذاکرات کی تصدیق کی ہے، جو روس اور یوکرین دونوں کی سرحدوں کے قریب ہے۔
ولادیمیر پیوٹن کے معاون اور سابق وزیر ثقافت میڈنسکی نے مزید کہا کہ فریقین اب یوکرین کے لوگوں کے لیے زیادہ سے زیادہ سیکورٹی کے ساتھ سربراہی اجلاس کی لاجسٹک اور درست جگہ کے بارے میں فیصلہ کر رہے ہیں۔ ضمانت دیتے ہیں سفری راستہ مکمل طور پر محفوظ ہو گا، ہم یوکرائنی وفد کا انتظار کریں گے۔
اس سے قبل روسی ٹیم یوکرین کے ساتھ مذاکرات کیلئے متعلقہ جگہ پر پہنچ چکی ہے۔
یوکرین کا کہنا تھا کہ غیر جانبدار زمین پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں کیونکہ روسی فوجی بیلاروسی سرزمین کو یوکرین پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم منسک نے اس بات سے انکار کیا کہ اس کی افواج روسی کارروائی میں حصہ لے رہی ہیں۔
دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ڈیٹرنس فورس کو ہائی کرنے کا حکم دیدیا۔ ڈیٹرنس فورس میں نیو کلیئر ہتھیار شامل ہیں۔
❗️Putin orders Russian nuclear deterrent forces to be on highest alert https://t.co/rqnOSj5b50
— RT (@RT_com) February 27, 2022
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ڈیٹرنس فورس ہائی الرٹ کرنے کا فیصلہ نیٹو رد عمل پر کیا۔
اس سے قبل یوکرین نے دا ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف پر زور دیا ہے کہ وہ روس کے یوکرین پر حملے کو فوری طور پر رکوائے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین نے عالمی عدالت انصاف میں ریاستوں کے درمیان تنازعے کے حوالے سے روس کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے۔
صدر زیلنسکی کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ یوکرین نے روس کے خلاف الزامات کے ثبوت پیش کر دیے ہیں۔ ’نسل کشی کے تاثر کی آڑ میں اپنی جارحیت کو جواز فراہم کرنے پر روس کا مواخذہ کیا جانا چاہیے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ روس کو فوجی کارروائی فوری روکنے کا حکم دیا جائے۔ ہم روس کی عسکری سرگرمی کو اسی وقت روکنے کا فوری حکم صادر کرنے کی درخواست کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں روس کے اس اقدام کا اگلے ہی ہفتے سے ٹرائل شروع کیا جائے۔
یوکرین کی علاقائی انتظامیہ کے سربراہ اولے سائنی گوبوف نے کہا ہے کہ یوکرینی فورسز نے روسی افواج کے ساتھ سخت لڑائی کے بعد دوسرے بڑے شہر خارکیف کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ خارکیف مکمل کنٹرول میں ہے۔ کلین اپ آپریشن کے دوران روسی فورسز کو نکال رہے ہیں۔
یوکرین کی نائب وزیر دفاع ہنا مالیار نے ایک فیس بک پوسٹ میں ملک کی افواج کی جانب سے روس کو پہنچائے جانے والے نقصانات کی فہرست جاری کی ہے۔
بی بی سی ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا اور روس نے اپنے فوجیوں کی ہلاکت کے متعلق اب تک کچھ نہیں کہا ہے۔
4300 ہلاکتیں، 27 طیارے، 26 ہیلی کاپٹر، 146 ٹینک، 706 بکتر بند گاڑیاں، 49 توپیں، ایک بک ایئر ڈیفنس سسٹم، مختلف اقسام کے چار راکٹ لانچنگ سسٹم، ،30 گاڑیاں، 60 ٹینکرز ، دو ڈرون، دو کشتیاں شامل ہیں
یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف اور یوکرین کی حمایت میں جرمنی کے دارالحکومت برلن میں احتجاج کیا جا رہا ہے اور پولیس کے مطابق اس میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد شریک ہیں۔
دوسری جانب جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے ملک کے دفاعی بجٹ میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔
جرمنی کے پارلیمان سے خطاب میں چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ اس برس ملک کے دفاعی بجٹ میں 100 ارب یورو (113 ارب ڈالر) کا اضافہ کیا جائے گا۔
جرمنی کے چانسلر نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ دنیا ’ایک نئے دور‘ میں داخل ہو چکی ہے اور ’پیوتن کی جارحیت کا اس کے علاوہ کوئی جواب نہیں ہو سکتا۔
واضح رہے کہ اس ہفتے کے آغاز میں جرمنی نے اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ وہ ایک ہزار توپ شکن ٹینک اور 500 سٹنگر میزائل یوکرین بھیجے گا۔