ٹک ٹاک کی مقبولیت نے دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھی خود کو بدلنے پر مجبور کردیا اور ان کی جانب سے مختصر ویڈیوز کو زیادہ ترجیح دی جارہی ہے۔
انسٹاگرام، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو اپنے جیسا بننے پر مجبور کرنے کے بعد ٹک ٹاک کی جانب سے اب یوٹیوب کو ٹکر دینے کے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ ستمبر 2021 میں ٹک ٹاک نے بتایا تھا کہ دنیا بھر میں اس کے صارفین کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہوچکی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کمپنی کی جانب سے مسلسل نئے فیچرز پر کام کیا جاتا ہے جن میں سے کچھ براہ راست یوٹیوب کے مقابلے کے لیے ہوتے ہیں۔
ایسے ہی ایک نئے فیچر پر ٹک ٹاک کی جانب سے کام کیا جارہا ہے جس کے تحت فونز میں یوٹیوب کی طرح فل اسکرین لینڈ اسکیپ موڈ پر ویڈیوز کو دیکھنا ممکن ہوجائے گا۔
اس فیچر کی آزمائش دنیا بھر میں صارفین کی محدود تعداد پر کی جارہی ہے۔
کمپنی نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ فیچر کی آزمائش کے لیے منتخب کیے گئے صارفین اپنی فیڈ پر عام ویڈیوز کے ساتھ ایک بٹن کو دیکھیں گے۔
جب صارفین کی جانب سے اس بٹن پر کلک کیا جائے گا تو ویڈیو لینڈ اسکیپ موڈ پر منتقل ہوکر پوری اسکرین پر پھیل جائے گی۔
ٹک ٹاک کو مختصر ورٹیکل ویڈیوز کے لیے جانا جاتا ہے اور لینڈ اسکیپ موڈ پر ویڈیوز کو بنانے سے گریز کیا جاتا ہے۔
مگر اس نئے فیچر کے بعد لینڈ اسکیپ ویڈیوز بن سکیں گی۔
فی الحال یہ فیچر آزمائشی مراحل سے گزر رہا ہے تو ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ کب تک تمام صارفین کو دستیاب ہوسکے گا۔
اس سے قبل 2022 کے دوران ٹک ٹاک نے ویڈیوز کا دورانیہ 3 منٹ سے بڑھا کر 10 منٹ کردیا تھا۔
2020 سے یوٹیوب کے مقابلے میں بچے اور نوجوان ٹک ٹاک پر زیادہ وقت گزار رہے ہیں اور اسی وجہ سے اس سوشل میڈیا نیٹ ورک کو گوگل کی سروس کے مقابلے پر لایا جارہا ہے۔