وکی لیکس، پاناما اور پینڈورا پیپرز کے بعد کریڈٹ سوئس بینک کے 18 ہزار اکاؤنٹس کا ریکارڈ لیک ہوگیا۔
کریڈٹ سوئس لیک نے اکاؤنٹس میں 100 ارب ڈالر سے زائد رقم موجود ہونے کا انکشاف کیا ہے، جن میں کئی ڈکیٹیٹرز، سیاستدانوں اور خفیہ اداروں کے سربراہان کے کھاتے شامل ہیں۔
سوئس سیکریٹس میں اردن کے شاہ عبداللہ دوئم کا نام بھی آیا ہے۔ اُن کے دور میں ایک اکاؤنٹ میں 230 ملین سوئس فرانک موجود تھے، یہ وہ دور تھا جب اُردن نے اربوں روپے کی غیر ملکی امداد حاصل کی۔
الجزائر کے سابق وزیر دفاع خالد نژار کے دو اکاؤنٹس 2013 تک فعال تھے، جس میں 16 لاکھ ڈالرز موجود تھے۔ یہ اکاؤنٹس اُس وقت کھولے گئے جب اُن کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات چل رہی تھیں۔
قازقستان کے سابق صدر نورسلطان اور ازبکستان کے سابق صدر اسلام کریموف کے بچوں کے بھی سوئس اکاؤنٹس نکلے۔ یہ اکاؤئنٹس دونوں صدور کے دور اقتدار میں کھولے گئے۔
سن 1998 میں قازقستان کے موجودہ صدر جب وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز تھے، اُس وقت اُن کی بیوی اور بیٹے کے سوئس اکاونٹ میں 10 لاکھ امریکی ڈالرز موجود تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب قازقستان کے کئی باشندے خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے تھے۔
یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ قازقستان کے صدر نے برٹش ورجن آئی لینڈ میں آف شور کمپنی بنائی، یہی نہیں اُنہوں نے جینیوا اور ماسکو میں قیمتی گھر بھی خریدے تھے۔
ونیزویلا کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کارلوس لوئیس، مصری خفیہ ادارے کے سربراہ، جرمن عہدیدار اور آذربائیجان کے امیر ترین شخص کا نام بھی شامل ہے۔
نئی لیکس کو آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ سمیت 46 میڈیا اداروں نے تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے.