بینک دولت پاکستان (SBP) نے ’فریم ورک فار ڈومیسٹک سسٹمیکلی امپارٹنٹ بینکس‘ کے تحت، جسے اپریل 2018ء میں متعارف کرایا گیا تھا، 2022ء کے لیے نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں (D-SIBs) کے تعیّن کا اعلان کر دیا۔
اسٹیٹ بینک کا متعارف کردہ فریم ورک عالمی معیارات اور روایات کے مطابق ہے اور اس میں مقامی حرکیات کا لحاظ رکھا گیا ہے۔ اس میں نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں (D-SIBs) کی شناخت اور تعین کا طریقہ کار، ضابطہ کاری اور نگرانی کی بہتر شرائط اور عملدرآمد کے لیے رہنما ہدایات مقرر کی گئی ہیں۔ ان بہتر شرائط کا مقصد نظام کے لحاظ سے اہم بینکوں کی دھچکوں (shocks) کے خلاف لچک کو مزید بہتر بنانا اور ان کے انتظامِ خطر کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔
نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کی شناخت دو مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں مقداری اور معیاری پیمانوں کی بنیاد پر ہر سال نمونے کے بینکوں کو شناخت کیا جاتا ہے۔ دوسرے مرحلے میں نمونے کے اِن بینکوں میں سے ان اداروں کے حجم، باہمی روابط (interconnectedness) ، تبادلہ پذیری (substitutability) اور پیچیدگی پر مبنی نظامی اسکور کی بنیاد پر ڈی ایس آئی بیز کا تعین کیا جاتا ہے۔
نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کے فریم ورک کے تحت اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے 31 دسمبر 2021ء تک کے مالی امور کی بنیاد پر سالانہ جانچ کی ہے۔ جانچ کے مطابق تین بینکوں یعنی حبیب بینک لمیٹڈ، نیشنل بینک آف پاکستان اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کو نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینک متعین کیا گیا ہے۔ یہ بینک نگرانی کی اضافی شرائط پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ 12 دسمبر 2022ء کے بی پی آر ڈی سرکلر لیٹر نمبر 34 کے توسط سے حال ہی میں نظرثانی شدہ درج ذیل اضافی مشترکہ ایکویٹی ٹیئر ون کیپٹل (CET-1) کی شرائط پوری کرنے کے بھی پابند ہوں گے:
بکٹ ادارے کا نام بکٹ کے لیے اضافی سی ای ٹی ون شرط
D خالی 2.5 فیصد
C حبیب بینک لمیٹڈ اور نیشنل بینک آف پاکستان 1.5 فیصد
B خالی ایک فیصد
A یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ 0.5 فیصد
علاوہ ازیں پاکستان میں فعال ’نظام کے لحاظ سے اہم عالمی بینک‘ (G-SIBs) پاکستان میں اپنے خطرہ بہ وزن اثاثوں کے عوض اضافی سی ای ٹی ون سرمایہ اس شرح پر رکھیں گے جو متعلقہ اہم ’جی ایس آئی بی‘ پر لاگو ہوتی ہے۔