عراق حکومت کی کوششوں سے سعودی عرب اور ایران کے مابین مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہو گیا ہے اور مستقبل قریب میں دونوں حریف ممالک کے تعلقات بحال ہونے کی امید کی جا رہی ہے۔ عراق کی سرحدیں ایران اور سعودی عرب دونوں سے ملتی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان جمعرات کو عراق کی ثالثی میں مذاکرات کا پانچواں دور بغداد میں انجام پایا ہے جس میں دونوں اطراف کے سکیورٹی حکام کے ساتھ ساتھ عراق اور عمان کے حکام نے بھی شرکت کی۔
ایک ایرانی ویب سائٹ نے عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الخادمی کے پہلو میں کھڑے دو ایرانی اور سعودی حکام کی تصویر شائع کی ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق ان مذاکرات سے دونوں ممالک کے مابین رابطوں کی بحالی کی امید میں اضافہ ہوا ہے۔ مذاکرات کا چوتھا دور گزشتہ سال ستمبر میں ہوا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے بات چیت روک دی گئی تھی۔
ایران شیعہ مسلم آبادی والا سب سے بڑا ملک ہے جس نے 2016ء میں سعودی عرب میں ایک شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دیے جانے کے بعد سعودی حکومت سے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ اس پھانسی کے خلاف احتجاج کرنے والے مشتعل ایرانیوں نے دو سعودی سفارتخانوں پر حملہ بھی کیا تھا۔
گزشتہ سال بھی سعودی عرب میں 81 افراد کو عسکریت پسند گروہوں سے تعلق کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی۔ سماجی کارکنوں کے مطابق ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق شیعہ اقلیتی گروہ سے تھا۔ اس واقعے کے بعد ایران نے سعودی عرب سے بات چیت کا سلسلہ منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اب عراق کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا سلسلہ ایک بار پھر بحال ہوا ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف اپنی جنگ ختم کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کر چکا ہے۔