حکومت نے روس سے خام تیل کی خریداری پر غور شروع کردیا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں خام تیل اور گیس کی حالیہ قیمتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارت توانائی نے روس سے خام تیل کی خریداری پر غور شروع کردیا ہے، اس حوالے سے وزارت توانائی نے آئل ریفائنریز سے باضابطہ تجاویز طلب کرلی ہیں۔
وزارت توانائی کی جانب سے بھجوائے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ روس سے خریداری کی صورت میں تیل کی مقدار اور ادائیگی کا طریقہ کیا ہو گا اور تیل درآمد کرنے پر ٹرانسپورٹیشن اخراجات کیا آئیں گے؟
خط میں پوچھا گیا ہے کہ روس سے خام تیل کی خریداری سے عرب ممالک سے معاہدے تو متاثر نہیں ہوں گے؟
عمران خان نے بحیثیت وزیر اعظم اپنا آخری دورہ دوس کا کیا تھا ۔ واپسی پر انہوں نے روس سے عالمی منڈی سے 30 فیصد کم نرخوں پر تیل خریدنے کا عندیہ دیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے روسی حکومت کو بھیجا گیا خط بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا لیکن موجودہ حکومت نے ابتدا میں موقف اختیار کیا تھا کہ پی ٹی آئی نے روس سے کوئی معاہدہ نہیں کیا۔
موجودہ حکومت کا موقف تھا کہ عالمی پابندیوں کے تناظر میں روس سے تیل کی خریداری ممکن نہیں۔
دوسری جانب چین اور بھارت دیگر ممالک کے مقابلے میں روس سے سب سے زیادہ تیل اور گیس خرید رہے ہیں۔ گزشتہ روز چین نے ملک میں پیٹرعول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی بھی کی ہے۔