ماہ مقدس ميں بھی اسرائيل کی رياستی دہشت گردی جاری، جہاں مسجد اقصٰی ميں نمازيوں پر حملہ کرکے درجنوں نمازیوں کو زخمی کرديا۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق نماز فجر کے بعد مقبوضہ بيت المقدس کی مسجد اقصٰی پر صہيونی فوج نے حملہ کيا۔ اس دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے نمازيوں پر آنسو گيس کے شيل اور اسٹن گرينيڈ پھينکے۔ حملے کے دوران نمازيوں کی جانب سے بھرپور مزاحمت کی گئی اور بڑی تعداد میں نمازی فورسز سے لڑتے رہے اور جواباً پتھراؤ کيا۔ اسرائیلی حملے کے دوران درجنوں روزے دار زخمی ہوگئے۔
الجزيرہ کے مطابق سرسٹھ نمازیوں کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مسجد اقصیٰ میں جمعے کی صبح نماز کیلئے ہزاروں افراد جمع تھے.
In a major escalation, Israeli Security Forces stormed Al-Qibli Chapel in Al Aqsa Mosque, Jerusalem. pic.twitter.com/cNdQSq19zB
— Observer (@byz_observer) April 15, 2022
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس تشدد کو کس چیز نے ہوا دی۔ مسجد کے انتظامات کرنے والے ادارے نے کہا ہے کہ اسرائیلی پولیس سورج طلوع ہونے سے قبل زبردستی مسجد میں داخل ہوئی۔ اس وقت ہزاروں افراد عبادت کے لیے مسجد میں موجود تھے۔ انٹرنیٹ پر وائرل ویڈیوز میں فلسطینیوں کو پتھر پھینکتے ہوئے جب کہ اسرائیلی پولیس کو آنسو گیس کے شیل اور سٹن گرنیڈ کا استعمال کرتے دیکھا جا سکتا ہے.
Israeli soldiers brutally beating worshippers at Al Aqsa mosque.#Aqsa_under_attack pic.twitter.com/6KEmJCz4kX
— EYE ON PALESTINE (@Palestinell) April 15, 2022
بعض ویڈیو میں عبادت گزار آنسو گیس کے دھوئیں سے بچنے کے لیے مسجد کے اندر پناہ کی تلاش میں بھاگتے نظر آتے ہیں۔ فلسطین کی ریڈ کریسنٹ ایمرجنسی سروس نے کہا ہے کہ انہوں نے 67 زخمی افراد کو اسپتالوں میں پہنچایا ہے۔ مسجد کی انتظامیہ نے بتایا کہ مسجد کے ایک محافظ کی آنکھ میں ربڑ کی گولی ماری گئی ہے۔
اسرائیلی حکام کی جانب سے اس بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ یا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام سمجھی جاتی ہے۔ ایک پہاڑی کی چوٹی پر تعمیر کی گئی یہ مسجد فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان دہائیوں سے تنازعے کا باعث بنی ہوئی ہے.
https://twitter.com/Akhmakh_kaeshur/status/1514877698556022789?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1514877698556022789%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Finternational%2F2022%2F04%2F2533778%2F
رمضان کے مہینے کی وجہ سے آج مسجد الاقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے دسیوں ہزار مسلمانوں کے جمع ہونے کی توقع کی جا رہی تھی۔ گزشتہ برس رمضان میں پھوٹ پڑنے والے مظاہروں اور جھڑپوں کے بعد اسرائیل اور غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے والی اسلامی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان 11 دن تک لڑائی جاری رہی تھی۔
اسرائیل نے رمضان سے قبل تناؤ کی کیفیت ختم کرنے کے اقدامات کے طور پر پابندیاں ختم کی تھیں لیکن حملوں اور فوج کے چھاپوں کی وجہ سے فسادات کی نئی لہر شروع ہوگئی ہے۔ رواں ہفتے کے آغاز میں حماس اور غزہ کے دیگر عسکریت پسند گروپوں نے فلسطینیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ جمعے کو مسجد اقصیٰ میں پہنچیں۔
واضح رہے کہ فلسطینیوں کو طویل عرصے سے یہ اندیشہ لاحق ہے کہ اسرائیل ان کے مقدس مقام (الاقصیٰ) پر قبضے یا اسے تقسیم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ تاہم اسرائیلی حکام کا موقف ہے کہ وہ صورت حال کو ’جوں کے توں‘ رکھنے پر کاربند ہے لیکن حالیہ برسوں میں قوم پرست اور مذہبی یہودیوں کی بڑی تعداد نے پولیس کی معیت میں مسجد الاقصیٰ کے دورے کیے ہیں.