سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق دائر درخواست کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پنڈورا بکس کھل گیا تو میوزیکل چئیرچلتی رہے گی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے دائر صدارتی ریفرنس کی سماعت سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ کررہا ہے۔ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظہرعالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل ہیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ بار کی درخواست میں اسپیکر قومی اسمبلی بھی فریق ہیں،عدالت چاہے تو صوبوں کو نوٹس جاری کرسکتی ہے،صوبوں میں موجود سیاسی جماعتیں پہلے ہی کیس کا حصہ ہیں۔
عدالت نے صوبائی حکومتوں کو بھی صدارتی ریفرنس پر نوٹس جاری کر دیئے۔
اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کی اور جے یو آئی نے کشمیرہائی وے پر دھرنے کی درخواست کی ہے، کشمیر ہائی وے اہم سڑک ہے اور یہی راستہ ایئرپورٹ کو جاتا ہے،کشمیر ہائی وے سے گزر کر ہی تمام جماعتوں کے کارکنان اسلام آباد آتے ہیں۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ قانون کسی کو ووٹنگ سے 48 گھنٹے پہلے مہم ختم کرنے کا پابند کرتا ہے۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عدالت چاہے گی کہ سیاسی جماعتیں آئین کے دفاع میں کھڑی ہوں،معلوم نہیں عدم اعتماد پر ووٹنگ کب ہوگی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ جمہوری عمل کا مقصد روزمرہ امور کو متاثر کرنا نہیں ہوتا۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عدالتی فیصلے میں دی گئی ابزرویشن بہت اہمیت کی حامل ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عوام کا مینڈیٹ ایوان میں اجتماعی حیثیت میں سامنے آتا ہے،سیاسی جماعتیں عوام کے لیے ایوان میں قانون سازی کرتی ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ ووٹ کا حق اراکین اسمبلی کو ہے نہ کہ پارٹی اراکین کو۔ جسٹس اعجازالحسن نے کہا کہ 4 مواقعوں پر اراکین اسمبلی کی پارٹی ڈسپلن کی پابندی لازمی ہے اورپارٹی ڈسپلن کی پابندی لازمی بنانے کے لیے آرٹیکل63 اے لایا گیا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ بار نے صدارتی ریفرنس پر جواب جمع کروادیا جس میں کہا گیا کہ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ ڈالنا رکن پارلیمنٹ کا انفرادی حق ہے۔
سپریم کورٹ بار کے جواب میں بتایا گیا کہ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ کسی سیاسی جماعت کا حق نہیں اور کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکا نہیں جا سکتا۔
بار کے جواب میں بتایا گیا کہ عوام اپنے منتحب نمائندوں کے ذریعے نظامِ حکومت چلاتے ہیں،کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکا نہیں جا سکتا، آرٹیکل 95 کے تحت ڈالاگیاہرووٹ گنتی میں شمارہوتاہے اور ہررکن قومی اسمبلی اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے میں خود مختار ہے۔