رواں مالی سال 23-2022 میں ملک کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 2 ہزار 184 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال 23-2022 میں وفاق کا ترقیاتی بجٹ 800 ارب، پنجاب کا 585 ارب، سندھ 355 ارب، خیبر پختونخوا کا 299 ارب، بلوچستان کا 143 ارب اور ضم شدہ قبائلی اضلاع کا 50 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھر کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 2 ہزار 184 ارب اور صوبوں کی اے پی سی سی میں 1384 ارب روپے ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں ارکان قومی اسمبلی کی پبلک اسکیموں کے لیے 91 ارب اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے لیے 95 ارب روپے بجٹ رکھا جائے گا جبکہ ضم شدہ اضلاع کے لیے 50 ارب روپے کے پراجیکٹس رکھنے کی تجویز ہے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے بعد آئندہ مالی سال کے لیے پی ایس ڈی پی کا حجم 800 ارب روپے ہوگا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان کی عوام کی ترقیاتی ضروریات میں اضافہ ہوا۔ 100 ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت رکھے گئے ہیں جبکہ گذشتہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 400 ارب کی کٹوتی کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ آئندہ ترقیاتی بجٹ کو ملکی مفاد میں رکھا گیا ہے، نوے فیصد کا ترقیاتی بجٹ جاری منصوبوں کیلئے رکھا گیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ درکار رقم فراہم نہ کرنے کے باعث پورٹ اینڈ شپنگ بہت زیادہ متاثر ہوئی جبکہ دیگر اہم شعبوں میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 44 فیصد ترقیاتی بجٹ صرف گلیاں نالیاں بنانے کے لیے جھونک دیا گیا تھا، آئندہ مالی سال کیلئے دیا مر بھاشا ڈیم کے لیے رقم مختص کی جائے گی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سائبر سیکیورٹی و دیگر اہم شعبوں کیلئے بجٹ مختص کیا گیا، بلوچستان اور نوجوانوں کیلئے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے جبکہ آئندہ بجٹ میں لیپ ٹاپ سکیم کیلئے بھی بجٹ مختص کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے مزید کہا کہ بجٹ میں لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کر دی جائے گی جبکہ بجٹ میں سی پیک کے صوبوں پر کام تیز کرنے کیلئے بھی بجٹ مختص کیا جائے گا۔