اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر بلندترین سطح پرپہنچ گیا

اوپن کرنسی مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قمیت میں 50پیسے اضافے کے بعد قیمت 185.30روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔

بینک تعطیل کے باعث پیر کو انٹر بینک میں کرنسیوں کی لین دین معطل رہی جس کے باعث ملک کی سیاسی صورتحال کے اثرات سے انٹر بینک کرنسی مارکیٹ تو محفوظ رہی لیکن اوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کو شدید دباوٗ کا سامنا کرنا پڑا۔

کرنسی ڈیلرز کے مطابق ملکی خراب معاشی صورتحال کے ساتھ سیاسی عدم استحکام کے نتیجے میں ڈالر کی طلب بڑھ گئی ہے خاص طور پر غیر قانونی لین دین کرنے والے کرنسی ڈیلرز ان حالات کا زیادہ فائدہ اٹھارہے ہیں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ قانونی اوپن کرنسی مارکیٹ کے مقابلے میں بلیک مارکیٹ میں ڈالر کا فرق 5سے 6روپے تک پہنچ گیا ہے اور ڈالر 190روپے کے حساب سے سے فروخت ہورہے ہیں۔

ظفر پراچہ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کی خرید وفروخت کے حوالے سے سخت اقدامات کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ڈالر کی غیر معمولی خریداری اور سٹہ بازی نہیں ہورہی لیکن دوسری جانب متوازی طور پر بلیک مارکیٹ کا حجم بڑھ رہا ہے جس کی روک تھام ضروری ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی روپے کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ کئی ہفتوں سے دباوٗ کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت تقریباً5روپے بڑھ چکی ہے۔ فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 12ارب ڈالر رہ گئے ہیں جو صرف دو ماہ کے درآمدات کی ادائیگی کے لئے ہی کافی ہے حالانکہ زرمبادلہ تین ماہ درآمدات کے ادائیگی کے مساوی ہونے چاہیے۔

ملک بوستان کے مطابق پچھلے ہفتے چینی قرضے کی واپسی کی مد میں 2.9ارب ڈالر کی ادائیگی کی گئی ہے اور مزید 2ارب ڈالر کی چین کو واپسی کرنی ہے ان قرضوں کی ری شیڈول کے لئے بات چیت ہورہی تھی لیکن اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور آئی ایم ایف سے اگلی قسط وصولی کا معاملہ بھی لٹک کیا گیا ہے جس کا روپے کی قدر پر دباوٗ بڑھ رہا ہے۔

ٹاپ لائن سیکورٹیز کے رپورٹ کے مطابق ملکی معاشی صورتحال پہلے ہی خراب ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل گراوٹ،کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھنے اور عالمی مارکیٹ میں اجناس کی بڑھتی قیمتوں کے چیلنجز کا سامنا ہے ایسے میں سیاسی حالات سے اقتصادی مشکلات میں اضافے کا خدشہ ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں