ناسا نے آرٹیمس 1 مشن کو 3 ستمبر کو ایک بار پھر چاند پر بھیجنے کی کوشش کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل آرٹیمس 1 مشن کو 29 اگست کو روانہ کیا جانا تھا مگر اسپیس لانچ سسٹم (ایس ایل ایس) راکٹ کے ایک انجن میں مسئلے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔
میگا راکٹ کو بھیجنے کی پہلی کوشش اس وقت التوا کا شکار ہوگئی تھی جب اس کے ایک انجن میں ایندھن کے مسائل کو دریافت کیا گیا اور عملہ اسے بروقت ٹھیک کرنے میں ناکام رہا۔
اسی طرح خراب موسم نے بھی لانچ کو منسوخ کرنے میں کردار ادا کیا۔
اب ناسا کے عہدیداران نے کہا ہے کہ انجن کے مسائل پر قابو پانے کے لیے فیولنگ کے طریقہ کار کو بدلا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انجن کی خرابی کے ساتھ ساتھ ایک خراب سنسر بھی لانچ منسوخ کرنے کا باعث بنا۔
ناسا کے راکٹ پروگرام منیجر جان ہنی کٹ نے بتایا کہ 3 ستمبر کو مشن بھیجنے کے دوران مسائل سامنے آئے تو بھی کافی کچھ جاننے کا موقع ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘بیٹھ کر اپنا سرکھجانے سے بہتر ہے کہ کچھ کیا جائے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘میں نے اپنی ٹیم سے جو سنا ہے اس کے مطابق ہمیں ڈیٹا جمع کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے اور مشن کی روانگی کے بارے میں اپنے منصوبے کو بہتر بنانا چاہیے’۔
اس مشن کے لیے اسپیس لانچ سسٹم (ایس ایل ایس) میگا راکٹ استعمال کیا جارہا ہے جو کہ ناسا کا اب تک کا طاقتور ترین راکٹ ہے جس کے ساتھ اورین اسپیس کرافٹ موجود ہے۔
یہ ناسا کے 5 دہائیوں بعد چاند پر واپس لوٹنے کے آرٹیمس پروگرام کا پہلا مشن ہے جو فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانہ ہوگا۔
اس مشن میں کوئی انسان موجود نہیں اور یہ بنیادی طور پر مستقبل کے مشنز کے لیے ٹیسٹ فلائٹ ہے۔
اس پرواز میں کوئی انسان تو موجود نہیں مگر انسانی قد و قامت کی ایک ڈمی ضرور اورنج فلائٹ سوٹ پہنے کمانڈر سیٹ پر بٹھائی جائے گی جس میں مختلف سنسرز نصب ہیں۔
اس ‘کمانڈر’ کا نام Moonikin Campos ہے جبکہ مزید 2 پتلے بھی اس مشن کا حصہ ہیں جن کو انسانی ٹشوز سے بنے میٹریل سے تیار کیا گیا ہے تاکہ خلائی ریڈی ایشن کے اثرات کا تجزیہ کیا جاسکے۔
لانچ کے ایک ہفتے بعد یہ مشن چاند کے مدار میں داخل ہوگا، جہاں وہ ایک ماہ تک رہے گا اور پھر اکتوبر کو زمین پر واپس پہنچے گا۔
آرٹیمس 1 کے بعد آرٹیمس 2 مشن میں انسانوں کو خلا میں بھیجا جائے گا اور ایسا 2024 میں متوقع ہے، البتہ یہ مشن چاند پر لینڈ نہیں کرے گا۔
آرٹیمس 3 وہ مشن ہوگا جس میں خلا بازوں کو 2025 میں چاند پر بھیجے جائے گا اور یہ وہاں کے قطب جنوبی پر لینڈ کرے گا۔
اس مشن کے لیے اسپیس ایکس کے اسٹار شپ لینڈر کو استعمال کیا جائے گا مگر مستقبل کے ان مشنز کا انحصار آرٹیمس 1 کے نتائج پر ہوگا۔
آرٹیمس 1 مشن کی تجویز 2012 میں پیش کی گئی تھی اور پہلے اسے 2017 میں لانچ کیا جانا تھا، مگر یہ تاخیر کا شکار ہوتا گیا۔