منکی پاکس کی بیماری دنیا بھر میں بڑھتی جا رہی ہے اور اس کے علاج کی لیے کوششیں بھی تیز کی جارہی ہیں اسکی کے ساتھ ہی عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کی بیماری کا نام تبدیل کر کے ایم پاکس کر دیا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے رواں سال تیزی سے پھیلنے والی بیماری منکی پاکس کا نام تبدیل کر دیا گیا۔ بیماری کو ایم پاکس کا نام دیا گیاہے۔بین الاقوامی ماہرین سے مذاکرات کے بع دنام کی تبدیلی کا حتمی فیصلہ کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دونوں نام ایک سال تک استعمال کئے جا سکیں گے۔ بتدریج منکی پاکس کو ایم پاکس سے بدلا جائے گا۔
ایک سال کے بعد بیماری کو صرف ایم پاکس کہا جا سکے گا۔ البتہ ویب سائٹ اور ڈیٹابیس میں سرچ کی سہولت کے لیے منکی پاکس کا نام برقرار رہے گا۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ منکی پاکس کا لفظ تضحیک آمیز اور تعصبانہ انداز میں استعمال کرنےکی باعث بیماری کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
جانوروں کی تنظیموں کی جانب سے بھی بیماری کا نام انسان دوست جانوربندر کے نام سے منسوب کرنے پر اعتراض دیکھنے میں آیا۔
عالمی ادارہ برائے صحت نے اس سال اگست کے وسط میں بھی عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اس مرض کا متبادل نام بتائیں۔ ادارے کے مطابق اس وبا میں بندروں کا کردار بہت معمولی ہے اور انہیں اس جانور سے تشبیہہ دینا درست عمل نہ ہوگا۔
واضح رہے کہ ابتدائی طور پر ڈنمارک میں 1958 میں تحقیق کے لیے رکھے گئے بندروں میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد اس کا نام منکی پاکس رکھا گیا تھا لیکن یہ بیماری دیگر جانوروں زیادہ تر چوہوں میں بھی پائی گئی۔
انسانوں میں پہلی بار اس بیماری کو 1970 میں کانگو میں دیکھا گیا تھا۔ اس کے بعد انسانوں میں اس کا پھیلاؤ مغربی اور وسطی افریقی ممالک تک محدود رہا تھا۔ جبکہ رواں سال کے شروع میں یہ بیماری افریقہ سے باہر بھی پائی گئی بلکہ تیزی سے پھیلتی ہوئی رپورٹ ہوئی۔