جاوید اقبال فلم کی ریلیز سے متعلق حتمی فیصلے کاعدالتی حکم

لاہورہائیکورٹ نے 100 بچوں کے قاتل جاوید اقبال کی زندگی پر بننے والی فلم کی ریلیز روکنے سے متعلقہ فریقین کو 6 ہفتوں میں حتمی فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں سو بچوں کے قاتل جاوید اقبال کی زندگی پر بننے والی فلم کی ریلیز روکنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

جسٹس شاہد وحید نے درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے متعلقہ فریقین کو 6 ہفتوں میں حتمی فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا.

عدالت کے روبرو پنجاب حکومت کےکلچرل ڈپیارٹمنٹ نے جواب جمع کروا دیا۔جواب میں بتایا گیا کہ فلم کو نمائش کے لیے کلچرل ڈپارٹمنٹ نےنہیں روکا،فلم پرپابندی کا فیصلہ تاحال متعلقہ حکام نے کرنا ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ پنجاب میں فلم کوریلیز ہونے سے روک دیا گیا تھا،فلم میں کوئی بےحیائی یاغیرقانونی مواد نہیں ہے۔

عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت فلم کو ریلیز کرنے کا حکم دے.

واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ کے بدنام ترین سیریل کلرپر بنائی جانے والی فلم’جاوید اقبال: دی ان ٹولڈ اسٹوری آف سیریل کلر’ کو 28 جنوری کو سینما گھروں میں ریلیز نہیں کیا جانا تھا۔

ڈائریکٹرابوعلیحہ کی اس فلم میں اداکار یاسرحسین نے 100 بچوں کو قتل کرنے والے جاوید اقبال کا کردار نبھایا جبکہ عائشہ عمرخاتون پولیس افسرکے روپ میں نظرآئیں گی۔

کراچی کے بعد فلم کا پریمیئر لاہور میں ہونا تھا تاہم محکمہ اطلاعات و ثقافت پنجاب نے فلم کی نمائش روک دی تھی،ریلیز ملتوی کرنے کا فیصلہ فلمسازوں کو محکمہ اطلاعات و ثقافت پنجاب کی جانب سے نوٹس بھیجے جانے کے بعد کیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق فلم کو تمام سنسر بورڈز پاس کرچکے تھےتاہم کہانی سے متعلق مختلف شکایات پرریلیز روک دی گئی، فلم کو دوبارہ سے دیکھے جانے کے بعد فل بورڈ کو فلم کی ریلیز کا فیصلہ کرنے کا کہا گیا تھا۔

لاہورسے تعلق رکھنے والے جاوید اقبال نے 30 دسمبر 1999 کو ایک اردو روزنامہ کےدفترمیں جا کر100 بچوں کو قتل کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے گھناونے جرائم کی تفصیلات حکام کو ثبوتوں سمیت پیش کی تھیں جن میں تصاویر بھی شامل تھیں، تلاشی لینے پراس کے گھر سے بچوں کے کپڑے اور جوتے برآمد ہوئے جبکہ معصوم بچوں کی لاش کو وہ تیزاب کےڈرم میں ٹھکانے لگاتا تھا۔

جاوید اقبال گرفتاری کے 2 سال بعد اکتوبر2001 میں جیل میں ساتھی سمیت مردہ پایا گیا تھا.

اپنا تبصرہ بھیجیں