انقرہ: اسرائیل صدر اسحاق ہرزوگ نے انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کیلئے ترکی پہنچے، جو 2008 کے بعد سے پہلے اسرائیلی سربراہ ہیں جنہوں نے ترکی کا دورہ کیا۔
اسرائیل میڈیا مطابق اردگان نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ “یہ تاریخی دورہ ترکی اور اسرائیل کے تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا جبکہ اسرائیل کی ریاست کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا ہمارے ملک کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
Photos: Haim Zach/ GPO
— יצחק הרצוג Isaac Herzog (@Isaac_Herzog) March 9, 2022
ترک صدر نے مزید کہا کہ ہرزوگ کے ساتھ ملاقات میں یوکرین اور مشرقی بحیرہ روم میں ہونے والے واقعات کے بارے میں بات چیت شامل تھی اور کہا کہ انہیں یقین ہے کہ “آنے والا دور علاقائی اور دوطرفہ تعاون دونوں کے لیے نئے مواقع لائے گا۔”
קבלת פנים חמה לנשיא המדינה @Isaac_Herzog, עם שירת התקווה בארמון באנקרה.
רגע מרגש. pic.twitter.com/rbo3eN5L4h— Naftali Bennett נפתלי בנט (@naftalibennett) March 9, 2022
نجی اخبار کے مطابق صدر اسحاق ہرزوگ کے ترکی کے دارالحکومت اور استنبول کے دورے کا منصوبہ روس کے یوکرین پر حملہ کرنے سے چند ہفتے پہلے طے کیا گیا تھا لیکن حالیہ دنوں میں اسرائیل اور ترکی دونوں نے ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے تنازع مذاکرات میں نمایاں ہو سکتا ہے۔
تاہم اسرائیل اور ترکی کے درمیان ایک دہائی سے زیادہ سفارتی ٹوٹ پھوٹ کے بعد دوطرفہ مسائل حاوی ہو سکتے ہیں، جو فلسطینی کاز کا بھرپور حامی ہے۔
اسرائیل صدر ہرزوگ نے روانگی سے قبل کہا کہ “ہم ہر چیز پر متفق نہیں ہوں گے اور اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات یقینی طور پر حالیہ برسوں میں اتار چڑھاؤ اور اتنے آسان لمحات سے واقف نہیں ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ “لیکن ہم اپنے تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کریں گے اور انہیں محتاط انداز میں استوار کرنے کی کوشش کریں گے،”
Flying now with my wife Michal to visit Turkey at President @RTErdogan's invitation, further to the dialogue we established since I entered office. Bridges and ties with Turkey are an Israeli and regional interest. I hope this visit leads to a deeper dialogue between 🇮🇱 and 🇹🇷. pic.twitter.com/lJS3i6P5Ju
— יצחק הרצוג Isaac Herzog (@Isaac_Herzog) March 9, 2022
اسی اثنا میں ترکی پہنچنے کے بعد ہرزوگ اور اردگان نے مصطفیٰ کمال اتاترک کے مزار پر ایک اعزازی گارڈ کے ذریعے آگے بڑھے، ہرزوگ نے ایک نوشتہ لکھا جس میں ترکی کے پہلے صدر کو “تعاون کا راستہ” منتخب کرنے کے لیے “بصیرت پسند رہنما” کے طور پر سراہا گیا۔
اس سے قبل دونوں ممالک کے درمیان 2010 میں غزہ کی پٹی میں امداد لے کر ناکہ بندی کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔
جس کی وجہ سے ترکی کے بحری جہاز پر اسرائیلی حملے کے بعد 10 شہریوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات منجمد ہو گئے تھے۔