عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو پروگرام کی بحالی کے لیے بجلی اور پڑولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے پر زور اور پٹرولیم مصنوعات، بجلی مہنگی کیے بغیر قرض کی قسط جاری کرنے سے انکار کر دیا۔
آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کے مشن نے پاکستان حکام سے پاکستان میں معاشی استحکام اور پائیدار نمو یقینی بنانے کے لیے پالیسیوں پر 18 مئی سے 25 مئی تک ورچوئل اور براہ راست مذاکرات کیے۔
بیان کے مطابق مشن کے پاکستانی حکام کے ساتھ زیرالتوا اصلاحاتی پروگرام کے ساتویں جائزے کا نتیجہ نکالنے کے لیے پالیسیز اور اصلاحات پر معاہدے تک پہنچنے کی خاطر انتہائی تعمیری مذاکرات ہوئے، جو آئی ایم ایف ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی انتظامات سے معاون ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ انتہائی مہنگائی اور مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سمیت مشن کے دوران قابل غور بہتری دیکھی گئی جبکہ انتہائی تنزلی کے خاتمے کے لیے مناسب تحفظ کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ اس حوالے سے 23 مئی سے پالیسی ریٹ میں اضافے پر عملدرآمد کو خیرمقدمی قدم تھا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ مالی شعبے میں گزشتہ جائزے میں کیے گئے وعدے پر عمل نہیں ہوا اور حکام کی جانب سے فروری میں جزوی طور پر ایندھن اور توانائی کے لیے سبسڈیز کا اعلان کیا گیا۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ ٹیم نے پروگرام کے اہداف کے حصول کے لیے ایندھن اور بجلی کی سبسڈیز اور مالی سال 2023 بجٹ سمیت پالیسی ایکشن کی ہنگامی ضرورت پر زور دیا۔ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان کے تمام شہریوں کے فائدے کے لیے معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔