مکہ مکرمہ: دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے 10 لاکھ عازمین حج فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آج 7 اور کل 8 ذوالحج کی درمیانی شب مکہ مکرمہ سے منیٰ کے لیے روانہ ہوں گے۔
فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے 2 سال کے طویل انتظار کے بعد منیٰ میں عازمین حج کے قیام کے لیے دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی جدید سہولیات کے ساتھ آباد ہو چکی ہے۔
مناسک حج کے مطابق عازمین حج کو 8 ذوالحج کا دن منیٰ میں اپنے خیموں ہی میں قیام کرنا ہو گا جہاں سے وہ ظہر، عصر، مغرب اور عشا کی ادائیگی کے بعد 9 ذوالحج کی نماز فجر ادا کرنے کے بعد وقوف عرفہ کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔ یہ عمل اگلے دن کی نماز ظہر تک مکمل ہو گا۔
عازمین حج 9 ذوالحج جمعرات کو میدان عرفات پہنچ کر نماز ظہر اور عصر اپنے خیموں ہی میں ادا کریں گے اور مغرب تک میدان عرفات میں قیام کریں گے، جہاں حجاج کرام اپنے رب کی بارگاہ میں خصوصی دعائیں اور عبادات کا اہتمام کریں گے۔
9 ذوالحج کو غروب آفتاب ہوتے ہی حجاج کرام نماز مغرب ادا کیے بغیر مزدلفہ کی جانب روانہ ہوں گے اور وہاں پہنچ کر مغرب اور عشا کی نمازیں اکٹھی ادا کریں گے۔ حجاج کرام مزدلفہ کی شب کھلے آسمان تلے گزاریں گے اور وہیں سے رمی جمرات کے لیے کنکریاں چنیں گے۔
حجاج کرام 10 ذوالحج جمعہ کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد سورج طلوع ہونے تک دعاؤں اور مناجات کا اہتمام کریں گے جسے وقوف مزدلفہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد رمی جمرات کے لیے واپس منیٰ کی جانب روانہ ہوں گے جمرات کمپلیکس میں بڑے جمرے پر 7 کنکریاں ماریں گے۔
رمی جمرات کے بعد قربانی کا عمل ہے، جس کی تکمیل ہوتے ہی حجاج کرام سر کے بال منڈوانے کے بعد احرام کھول دیں گے۔ بال منڈوانے کے بعد حجاج کا اہم کام طواف زیارت ہے۔ جس کی ادائیگی اور سعی کے چکر مکمل کرنے کے بعد حجاج واپس منیٰ پہنچیں گے۔ رات وہیں قیام ہو گا اور اگلے 2 روز یعنی 11 اور 12 ذوالحج کو زوال کے وقت کے بعد تینوں جمرات کو سات سات کنکریاں ماریں گے۔
اس کے بعد حجاج 12 ذوالحج کو غروب آفتاب سے قبل منیٰ کی حدود سے نکل جائیں گے یا پھر 13 ذوالحج کی رمی کے بعد اپنی رہائش گاہوں کی جانب روانہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ رواں برس کورونا وبا کے بعد پہلی بار 10 لاکھ عازمین، حج کی سعادت حاصل کر رہے ہیں، جن میں ساڑھے 8 لاکھ غیر ملکی شامل ہیں۔