غزل

دل کرتا ہے چھوڑ گئے جو اُن پیاروں کو دیکھیں
اپنے گھر کی چھت پہ جا کر پھر تاروں کو دیکھیں

دل کرتا ہے جیت گئے جواُن ساروں کو دیکھیں
ہار گئے جو پیار کی بازی اُن ہاروں کو دیکھیں

دل کرتا ہے بے مقصد ہی سب گلیوں میں گھومیں
چہرہ بن کے جو بکھرے ہیں شاہکاروں کو دیکھیں

دل کرتا ہے بات سنیں ہم اپنے خالی پن کی
اپنے بوجھ سے گرنے والی دیواروں کو دیکھیں

دل کرتا ہے دل کی باتیں آج ہی کردیں حیدر
اپنی دھن میں رہنے والے مے خواروں کو دیکھیں

محمد وقار حیدر

اپنا تبصرہ بھیجیں