وزارتِ خزانہ نے ماہانہ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی، جس میں وزارتِ خزانہ نے شرحِ سود میں اضافے کا عندیہ دے دیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کی اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک شرح سود کو بڑھا سکتا ہے، اسٹیٹ بینک کی ڈیمانڈ مینجمنٹ پالیسی مؤثر نہیں ہے، مہنگائی کی موجودہ لہر کا تعلق بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہے۔
آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایکسچینج ریٹ میں مسلسل کمی خطرے کا باعث ہے، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوتِ خرید کم ہو رہی ہے، مستقبل میں جاری کھاتوں کے خسارے کنٹرول میں رہیں گے۔
وزارتِ خزانہ کی آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو بیرونی تجارت میں مشکلات درپیش ہیں، بیرونی ممالک مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے شرحِ سود بڑھا رہے ہیں، 5 اعشاریہ 97 فیصد کی معاشی شرحِ نمو کے باوجود اندرونی اور بیرونی معاشی چیلنجز درپیش ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ستمبر 2021ء سے مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے، جون 2022ء میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے، توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے، حکومتی اقدامات کے باعث تجارتی خسارے میں کمی کا امکان ہے۔
وزارتِ خزانہ کی اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق غیر ضروری اشیاء کی درآمدات کو روکا گیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب ڈالر کے قریب رہنے کا امکان ہے، جون میں ترسیلاتِ زر میں اضافے کا امکان ہے، جولائی سے اپریل تک بجٹ خسارہ 4 اعشاریہ 9 فیصد رہا۔
رپورٹ میں وزارتِ خزانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ جولائی سے اپریل تک پرائمری بیلنس 890 ارب روپے رہا، جولائی سے مئی تک غیر ملکی سرمایہ کاری میں 4 اعشاریہ 9 فیصد کمی ہوئی۔