برطانوی وزیراعظم نے جرمانہ ادا کردیا، معافی بھی مانگ لی

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کرونا پابندیوں کی خلاف ورزی پر عائد کردہ جرمانہ ادا کرتے ہوئے معافی مانگ لی ہے۔

برطانوی ذرائع ابلاغ سے جاری اطلاعات کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے عالمی وبا قرار دیئے جانے والے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے جاری کردہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جون 2020 لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی کا انعقاد کیا تھا، برطانوی وزیراعظم کی سالگرہ کی پارٹی میں 30 افراد کو مدعو کیا گیا تھا.

اس کے علاوہ مئی 2020 میں سرکاری رہائش گاہ کے لان میں برطانوی وزیر اعظم کی جانب سے ایک پارٹی کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں 100 کے قریب افراد شریک ہوئے تھے۔ خلاف ورزی پر انہیں پولیس کی جانب سے جرمانے کا سامنا تھا۔

وزیراعظم کے ترجمان کے مطابق بورس جانسن نے پارٹی گیٹ اسکینڈل پر قوم سے معافی مانگ لی ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بورس جانسن برطانیہ کی تاریخ کے پہلے وزیراعظم ہیں، جنہیں قانون توڑنے پر جرمانہ کیا گیا۔ بورس جانسن کی سالگرہ پر پارٹی ان کی اہلیہ نے رکھی تھی اس لیے ان پر بھی جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیراعظم اور ان کی اہلیہ نے ممکنہ طور پر 50 پاؤنڈز کا جرمانہ ادا کیا ہے۔

بورس جانسن نے سرکاری رہائش گاہ پر دس منٹ کی پارٹی منعقد کی تھی، جو اس وقت کے اعلان کردہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی تھی۔ میڈیا سے گفتگو میں برطانوی وزیراعظم سے جب مستعفیٰ ہونے کی بابت دریافت کیا گیا تو انہوں ںے واضح طور پر مؤقف اختیار کیا کہ عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، مستعفی نہیں ہوں گا۔

سروے کے مطابق برطانیہ کے 75 فیصد افراد کو یقین ہے کہ بورس جانسن نے معاملے پر جھوٹ کا سہارا لیا تھا، جب کہ 57 فیصد افراد نے بورس جانسن سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کردیا ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں