ھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اپنے رہنماؤں کو مذہبی معاملات پر بات کرنے سے محتاط رہنے کی ہدایت کردی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ترجمان کی جانب سے دین اسلام اور حضرت محمدﷺ سے متعلق گستاخانہ ریمارکس پر مسلمانوں اور مسلم ممالک کے احتجاج کے بعد پارٹی رہنماؤں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں جس میں انہیں مذہبی معاملات پر بات کرنے سے محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے دو بڑے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ پارٹی کے 30 ایسے سینئر رہنماؤں اور وفاقی وزرا کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جو ٹاک شوز میں جاکر پارٹی کا مؤقف بیان کرتے ہیں۔
بی جے پی کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پارٹی رہنما کسی بھی طریقے سے کوئی ایسی بات کریں جو کسی کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائے، انہیں ہر صورت مناسب طریقے سے پارٹی کی ہدایات پر عمل کرنا ہے۔
واضح رہےکہ بی جے پی ترجمان کی جانب سے گستاخانہ بیان کے بعد پاکستان، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور افغانستان سمیت دیگر مسلم ممالک نے شدید احتجاج کیا ہے۔
اس کےعلاوہ او آئی سی کی جانب سے بھی گستاخانہ ریمارکس پر احتجاج کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں بھارتی ریاست اترپردیش سے بی جے پی کے ایک عہدیدار کو گرفتار کیا گیا ہے، اس پر سوشل میڈیا پر گستاخانہ ریمارکس دینے کا الزام ہے۔